نمازِ جنازہ صحیح ہونے کی شرائط

نمازِ جنازہ صحیح ہونے کی شرائط

نمازِ جنازہ کے صحیح ہونے کے لیے دو قسم کی شرائط ہیں:

1-وہ شرائط جو نماز پڑھنے والوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ یہ وہی شرائط ہیں جو دیگرنمازوں کے لیے ہیں،یعنی طہارت، ستر چھپانا، قبلہ کی طرف رُخ کرنا، نیت وغیرہ ۔البتہ اس کے لیے وقت شرط نہیں۔ اور اگر نماز چھوٹ جانے کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے تیمم جائز ہے، مثلاً: نمازِ جنازہ ہورہی ہو اور یہ خطرہ ہو کہ اگر وضو کے لیے جائے گا تو نماز ختم ہوجائے گی تو تیمم کرلے، بخلاف دیگر نمازوں کے کہ ان میں اگر وقت کے ختم ہو جانے کا اندیشہ ہو تو بھی تیمم جائز نہیں۔

2-وہ شرائط جن کا تعلق میت سے ہے، وہ چھ ہیں:

1-میت کا مسلمان ہونا: کافر اور مرتد کی نماز جنازہ صحیح نہیں، مسلمان اگر چہ فاسق یا بدعتی ہو اس کی نماز صحیح ہے، سوائے ان لوگوں کے جو حکمرانِ شرعی سے بغاوت کریں یا ڈاکہ زنی کرتے ہوں، بشرطیکہ یہ لوگ حکمرانِ شرعی سے لڑائی کی حالت میں قتل کیے گئے ہوں اور اگر لڑائی کے بعد یا اپنی طبعی موت سے مرجائیں تو پھر ان کی نماز پڑھی جائے گی۔ اسی طرح جس شخص نے (العیاذ باللہ) اپنے باپ یاماں کو قتل کیا ہو اور اس کی سزا میں وہ مارا جائے تو اس کی نماز بھی نہیں پڑھی جائے گی۔ ان لوگوں کی نماز اس لیے نہیں پڑھی جاتی کہ لوگوں کو عبرت ہو اور جس شخص نے خودکشی کی ہو، صحیح قول کے مطابق اس پر نمازِ جنازہ پڑھنا درست ہے۔

جس نابالغ لڑکے کا باپ یا ماں مسلمان ہو وہ لڑکا مسلمان سمجھا جائے گا اور اس کی نماز پڑھی جائے گی۔

میت سے مراد وہ شخص ہے جو زندہ پیدا ہوکر مر گیا ہو اور اگر مرا ہوا بچہ پیدا ہو تو اس کی نماز درست نہیں۔

2-میت کے بدن اور کفن کا نجاست ِحقیقیہ اور حکمیہ سے پاک ہونا،البتہ اگر نجاست ِحقیقیہ اس کے بدن سے غسل کے بعد خارج ہوئی ہو اور اس سبب سے اس کا بدن نجس ہوجائے توکوئی حرج نہیں، نماز درست ہے۔

اگر کوئی میت نجاست ِحکمیہ سے پاک نہ ہو یعنی اس کو غسل نہ دیا گیا ہو یا غسل کے ناممکن ہونے کی صورت میں تیمم نہ کرایا گیا ہوتو اس کی نماز درست نہیں ہوگی،البتہ اگر اس کا طاہر ہونا ممکن نہ ہو، مثلاً: غسل یا تیمم کے بغیر دفن کرچکے ہوں اور قبر پر مٹی ڈالی جاچکی ہو تو پھر اس کی نماز اس کی قبر پر اسی حالت میں پڑھنا جائز ہے۔

اگر کسی میت پر بغیر غسل یاتیمم کے نماز پڑھی گئی ہو اور وہ دفن کردیاگیا ہو اور دفن کے بعد علم ہوا کہ اس کو غسل نہیں دیا گیا تھا تو اس کی نماز دوبارہ اس کی قبر پر پڑھی جائے، اس لیے کہ پہلی نماز صحیح نہیں ہوئی،البتہ اب چونکہ غسل ممکن نہیں لہٰذا نماز ہوجائے گی۔

اگر کوئی مسلمان نماز پڑھے بغیر دفن کردیا گیا ہو تو اس کی نماز اس کی قبر پر پڑھی جائے جب تک کہ اس کی لاش کے پھٹ جانے کا اندیشہ نہ ہو۔ جب خیال ہو کہ اب لاش پھٹ گئی ہوگی تو پھر نماز نہ پڑھی جائے۔ لاش پھٹنے کی مدت ہر جگہ کے اعتبار سے مختلف ہے، اس کی تعیین نہیں ہوسکتی، یہی اصح ہے اور بعض نے تین، بعض نے دس دن اور بعض نے ایک ماہ مدت بیان کی ہے۔

اگر میت،پاک پلنگ یا تخت پر ہو تو پلنگ یا تخت جس جگہ رکھا ہو اس جگہ کا پاک ہونا شرط نہیں اور اگر پلنگ یا تخت بھی ناپاک ہو یا میت کو بغیر پلنگ وتخت کے ناپاک زمین پر رکھ دیا جائے تو اس صورت میں اختلاف ہے، بعض کے نزدیک میت کی جگہ کی طہارت شرط ہے، اس لیے نمازنہ ہوگی اور بعض کے نزدیک شرط نہیں، لہٰذا نماز صحیح ہوجائے گی۔

3-میت کے جسم کا وہ حصہ جسے چھپانا واجب اور ضروری ہے اس کا پوشیدہ ہونا،لہٰذا اگر میت بالکل برہنہ ہو تو اس کی نماز درست نہیں۔

4-میت نماز پڑھنے والے کے آگے ہونا، اگر میت نماز پڑھنے والے کے پیچھے ہو تو نماز درست نہیں۔

5-میت کا یا جس چیز پر میت ہو اس کا زمین پر رکھا ہوا ہونا۔ اگر میت کو لوگ اپنے ہاتھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں یا کسی گاڑی یا جانور پر ہو اور اسی حالت میں اس کی نماز پڑھی جائے تو صحیح نہیں ہوگی۔

6-میت کا وہاں موجود ہونا، اگر میت وہاں موجود نہ ہو تو نماز صحیح نہیں ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں