نماز کے دوران نظر ادھر ادھر گھمانا

سوال :‎کیا یہ بات درست ہے کہ جو لوگ نماز کے دوران نظر ادھر ادھر گھماتے ہیں، ان کی بینائی ختم ہوجاتی ہے؟ کسی نے مجھے بتایا ہے کہ کسی حدیث میں اسی طرح کی بات آئی ہے۔
الجواب باسم ملهم الصواب
حدیث مبارک میں یہ وعید صرف نماز میں آسمان کی طرف دیکھنے والے کے لیے وارد ہوئی ہے، یعنی ارادتًا نماز میں نگاہ آسمان کی طرف کرنا منع ہے۔سوال میں ذکر کردہ بات کسی حدیث میں نہیں ملی۔ تاہم نماز میں بلا ضرورت ارادتًا ادھر ادھر دیکھنے سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:
۱۔ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتے ہیں،
الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ (سورة المومنون: 2)
ترجمہ: جو اپنی نماز میں دل سے جھکنے والے ہیں۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ دائیں بائیں التفات یعنی گوشہ چشم سے دیکھنے سے بچنا خشوع ہے، مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نظر اور آواز کو پست رکھنے کا نام خشوع ہے۔ (معارف القرآن: 295/6)

2. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَال أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلاَتِهِمْ»، فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ، حَتَّى قَالَ: «لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ» (صحيح البخاري: 750)

‎ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا,
‎انھوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مہران ابن ابی عروبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہایت سختی سے روکا۔ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔
‎حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْفَعُونَ أَبْصَارَهُمْ إِلَى السَّمَاءِ فِي صَلاَتِهِمْ»، فَاشْتَدَّ قَوْلُهُ فِي ذَلِكَ، حَتَّى قَالَ: «لَيَنْتَهُنَّ عَنْ ذَلِكَ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ» (صحيح البخاري: 750)

‎ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا,
‎انھوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے سعید بن مہران ابن ابی عروبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا کہ ہم سے قتادہ نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ لوگوں کا کیا حال ہے جو نماز میں اپنی نظریں آسمان کی طرف اٹھاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نہایت سختی سے روکا۔ یہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگ اس حرکت سے باز آ جائیں ورنہ ان کی بینائی اچک لی جائے گی۔

3. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِالْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ؟ فَقَالَ: «هُوَ اخْتِلاَسٌ يَخْتَلِسُهُ الشَّيْطَانُ مِنْ صَلاَةِ العَبْدِ» (صحيح البخاري: 751)

ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اشعت بن سلیم نے بیان کیا اپنے والد کے واسطے سے، انھوں نے مسروق بن اجدع سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آپ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کے بارے میں پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تو ڈاکہ ہے جو شیطان بندے کی نماز پر ڈالتا ہے۔

4. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهم عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ رَفْعِهِمْ أَبْصَارَهُمْ عِنْدَ الدُّعَاءِ فِي الصَّلَاةِ إِلَى السَّمَاءِ أَوْ لَتُخْطَفَنَّ أَبْصَارُهُمْ. (صحيح مسلم: 429)

حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ نماز میں دعا کے وقت نگاہیں آسمان کی طرف اٹھانے سے باز رہیں ورنہ ان کی بصارت ختم کردی جائے گی۔

5. عَنْ أبي ذر رضي الله عنه  يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَزَالُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مُقْبِلًا عَلَى الْعَبْدِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، فَإِذَا صَرَفَ وَجْهَهُ انْصَرَفَ عَنْهُ» (سنن أبوداؤد: 909)
 
حضرت  ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بندہ جب نماز پڑھتا ہوتا ہے تو اللہ تبارک وتعالی برابر  اس کی طرف متوجہ رہتا ہے ، جب تک وہ ادھر ادھر نہ دیکھے  ، بندہ جب ادھر ادھر  دیکھنے  لگتا ہے تو اللہ تعالی  بھی اس سے اپنا منھ موڑ لیتا ہے ۔
6. ویکرہ أن یلتفت یمنۃ أو یسرۃ بأن یحول بعض وجھہ عن القبلۃ فأما أن ینظر بمؤق عینیہ ولا یحول وجھہ فلا بأس بہ کذا فی فتاویٰ قاضی خان، ویکرہ أن یرفع بصرہ الیٰ السماء کذا فی التبیین. (الهدایہ مع فتح القدیر: 421/1)
————
واللہ أعلم بالصواب

27جمادی الأولی 1444ھ
21 دسمبر 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں