ناپاک ہاتھوں والا برتن کے پانی سے کس طرح وضو کرے

سوال: دونوں ہاتھ ناپاک ہوں اور بالٹی میں پانی ہو تو وضو کے لئے پانی کس طرح بالٹی سے نکالا جائے؟ کیونکہ ہاتھ اگر پانی میں ڈالیں گے تو پانی بھی  ناپاک ہوجائے گا؟

سائل: فہد خان

الجواب حامدًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ہاتھوں کو پاک کیے بغیر بالٹی میں ڈالنا جائز نہیں ورنہ سارا پانی ناپاک ہوجائے گا۔ اب ہاتھوں کو پاک کرنے کی بہت سی صورتیں ہوسکتی ہیں:

  • اگر چھوٹی بالٹی ہو یا بالٹی کو انڈیل کر پانی نکالنا ممکن ہوتو بالٹی سے انڈیل کر پانی سے ہاتھ پاک کیےجائیں۔
  • اگر نل ،مگ وغیرہ موجود ہوں تو ان سے پانی نکال کر ہاتھ پاک کیے جائیں
  • اگر کسی سے مدد لے سکتے ہوں تو اس کی مدد سے ہاتھ پاک کئے جائیں
  • اگر پاک کپڑا وغیرہ بھگو کر اس سے ٹپکتے قطروں کے ذریعےہاتھوں کی ناپاکی دور کرنا ممکن ہو تو اس سے ہاتھ پاک کیے جائیں۔اگر کپڑا ،فوم یا کوئی بھی ایسی چیز میسر نہ ہوتو۔۔۔
  • بالٹی سے منہ لگا کر منہ میں پانی بھر لے اور اس پانی سے ہاتھ پاک کرے۔

اگر مذکورہ بالا تمام صورتیں ممکن نہ ہوں تو مٹی سے رگڑ کر ہاتھوں کی ناپاکی کم کرے اور تیمم کرکے نماز ادا کرلے ۔پانی کے استعمال پر قادر ہوجانے کی صورت میں اس پر نماز کا اعادہ لازم نہیں۔

  • حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ۶۵ رشیدیه

 أما المتنجستان ولو قلت النجاسة فغسلهما على وجه لا ينجس الماء فرض فإن أفضى إلى ذلك تركه حتى لو لم يمكنه الاغتراف بشيء ولو بمنديل أو بفمه تيمم وصلى

  • وفی حاشية ابن عابدين (رد المحتار) ۱/۲۴۷ رشیدیه

 لو يداه نجستان أمر غيره بالاغتراف والصب. فإن لم يجد أدخل منديلا فيغسل بما تقاطر منه، فإن لم يجد رفع الماء بفيه، فإن لم يقدر تيمم وصلى ولا إعادة عليه

  • البحر الرائق شرح كنز الدقائق ۱/۳۸ رشیدیه

وفي المضمرات إذا لم يكن معه ما يغترف به ويداه نجستان، فإنه يأمر غيره أن يغترف بيديه ليصب على يديه ليغسلهما، وإن لم يجد يرسل في الماء منديلا ويأخذ طرفه بيده ثم يخرج من البئر فيغسل اليد بقطراته ثم يغسل اليد الأخرى أو يأخذ الثوب بإسنانه فيغسل يديه بالماء الذي يتقاطر

  • البحر الرائق شرح كنز الدقائق ۱/۲۴۳ رشیدیه

أصاب بدن المتيمم قذر فصلى ولم يمسحه جاز؛ لأن المسح لا يزيل النجاسة والمستحب أن يمسح تقليلا للنجاسة.

  • حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح ۶۶ رشیدیه
واللہ اعلم بالصواب

محمد عثمان غفرلہ ولوالدیہ

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۳۰/۱/۱۴۴۱ھ

2019/09/30

قوله: “وإذا لم يمكن إمالة الإناء” كيفية الغسل على ما ذكره أصحاب المذهب إنه إذا كان الإناء صغيرا يمكن رفعه لا يدخل يده فيه بل يرفعه بشماله ويصب على كفه اليمنى فيغسلها ثلاثا ثم يأخذ الإناء بيمينه ويصب على كفه اليسرى فيغسلها ثلاثا وإن كان الإناء كبيرا بحيث لا تمكن إمالته فإن كان معه إناء صغير رفع من الماء بذلك الإناء وغسل يديه كما بينا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں