نئے نئے فرقے

نئے نئے فرقے اور جماعتیں بننے کے اسباب میں سے ایک سبب کسی شخصیت کے فکری تفردات کا باقاعدہ پرچار اور ان کا دفاع بھی ہے. مثال کے طور پر دیوبندی مسلک میں پہلے مسئلہ حیات النبی پر تقسیم نہیں تھی لیکن کچھ اہل علم کے اس معاملے میں اختلاف اور پھر اس کی باقاعدہ تبلیغ اور دفاع سے اس مسلک میں دو دھڑے پیدا ہوئے جس کے نتیجے میں بعد کے متبعین کے درمیان اس مسئلے پر کفر اسلام کی سطح کا اختلاف نظر آتا ہے. اسی طرح مولانا عبید اللہ سندھی کے بعض متفرد افکار تھے لیکن ان کے بے جا دفاع کے باعث دیوبندی مسلک میں ایک مستقل تنظیم موجود ہے جس کے افراد کے قریب ہو کر دیکھا جائے تو بعض کے ہاں حق کا معیار انہی کی باتیں لگتی ہیں. برصغیر میں مولانا فراہی جلیل القدر عالم تھے. پاکستان میں ان کی فکر محترم غامدی صاحب کے ہاں آ کر نئے امتیازات کی حامل بنی. اب تحزب اور انتشار و افتراق سے بچنے کا طریق یہی ہے کہ جن اجماعی امور پر امت کا تعامل چلا آتا ہے عوام کو الجھنوں سے بچانے کے لیے ان پر لوگوں کو ویسے ہی عمل پیرا رہنے دیا جائے لیکن اگر ان کے کسی دو منٹ کے ویڈیو کلپ کے دفاع میں کئی کئی ہفتے صرف کرنے کا مزاج پروان چڑھے گا تو اس کے آثار نمایاں ہو چکے ہیں کہ محترم جاوید صاحب کے رنگروٹ میڈیا متاثرین ان کے معاملے میں نہایت جذباتی مزاج کے حامل بن چکے ہیں اور ان پر سنجیدہ تنقید بھی نا پسند کرتے ہیں. یہ آثار مستقبل میں مزید نمایاں ہوں گے اور نوجوان جیالے ہر کہ و مہ کو رگید دینا اپنا حق سمجھیں گے.

 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں