پالیسی کے خلاف ایڈوانس رقم واپس طلب کرنا

سوال:آنلائن بوتیک سے ایک فینسی سوٹ سینے کا ارڈر دیا تھا ۔بوتیک والی نے پانچ ہزار ایڈوانس رقم لی تھی اور یہ طے ہوا تھا کہ اگر سوٹ کا آرڈر کینسل کیا تو ایڈوانس رقم واپس نہیں ملیگی ۔ اب اگر یہ آرڈر میں کینسل کردوں اور سوٹ نہ منگواؤں تو کیا ایڈوانس رقم واپس لے سکتی ہوں ؟ کیونکہ بوتیک کی پالیسی ہے کہ آرڈر کینسل کی صورت میں ایڈوانس رقم واپس نہیں ہوتی؟

الجواب باسم ملہم بالصواب
آدڈر کینسل ہونے کی صورت میں بوتیک والوں کا ایڈوانس کی رقم واپس نہ کرنے کی پالیسی درست نہیں۔ البتہ آرڈرکینسل کرنے کی صورت میں بوتیک کو جو حقیقی نقصان ہوا ہو تو اس کے لینے کی بعض حضرات نے اجازت دی ہے۔
___________
حوالہ جات :
1) وَعَن أبي حرَّة الرقاشِي عَن عَمه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: أَلا تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ .
( مشکوۃ المصابيح : 2946)
ترجمہ : حضرت ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ سن لو ! ظلم نہ کرو ، کسی مسلمان کا مال اس کی خوشی کے ُبغیر حلال نہیں۔

2)وحکم شرکۃ العقد صیرورۃ المعقود علیہ و ما یستفاد بہٖ مشترکًا بینھماوان قلّ رأس مال أحدھما و کثر رأس مال الآخر واشترطا الربح بینھما علی السواء أو علی التفاضل فانّ الربح بینھما علی الشرط(فتاوی الھندیۃ: کتاب الشرکۃ، الباب الأوّل فی أنواع الشرکۃ 262/3)

3)قال الکاسانی : والوضیعة علی قدر المالین متساویا ومتفاضلا؛ لأن الوضیعة اسم لجزء ہالک من المال فیتقدر بقدر المال۔ ( بدائع الصنائع 62/6)

4)قال الموفق فی”المغنی” العربون فی البیع ھو ان یشتری السلعۃ ۔۔۔ فیدفع الی البائع درھما او غیرہ علی انہ اخذ السلعۃ احتسب بہ من الثمن والم یاخذھا فذالک للبائع۔۔۔۔ وقال ابو الخطاب (من الحنابلۃ ) : انہ لایصح، وھو قول الشافعی و اصحاب الرای۔اعلاء السنن (6026/12):

5)العربون والعربان : بیع فسرہ ابن منظور بقولہ:” ھو ان یشتری السلعۃ ویدفع الی صاحبھا شیئا یلی انہ ان امضی البیع حسب من الثمن، وان یمض البیع، کان لصاحب السلعۃ، ولم یرتجعہ المشتری۔
واختلف الفقہاء فی جواز العربون: فقال الحنفیۃ والمالکیۃ واشافعیۃ وابو الخطاب من الحنابلۃ : انہ غیر جائز(فقہ البیوع113/1)

واللہ اعلم بالصواب
25دسمبر2022
1جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں