قبر پرپھول رکھنےکی شرعی حیثیت

سوال: قبر پر پھول وغیرہ جو لے کہ جاتے ہیں اور قبر پر رکھتے ہیں اسکی شرعا ممانعت ہے ؟ یا گنجائش ہے ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

قبروں پر پھول چڑھانا مختلف وجوہات کی بناء پر ہوتا ہے. 

تقرب میت کےلئے ہو. 

رسم و رواج کیوجہ سے ہو. 

قبر کی تزیین و آرائش کے لیے ہو. 

تشبہ بالہنود و الکفار ہو. 

اب دیکھئےمؤمن کے لئے راہ عمل حیات مبارکہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے، اور اسکے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا طرز عمل. قبر وں پر پھول ڈالنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین میں سے کسی سے ثابت نہیں ہے، لہذا اگر تشبہ بالکفار ہو یا تقرب میت کی غرض تب تو کسی صورت جائزنہیں ، 

اگر پھول قبر کی زیب و زینب کے لئے ہوں تب بھی کراہیت سے کسی صورت خالی نہیں ہے اس لئے کہ قبر زینت و آرائش کی جگہ نہیں ہے بلکہ قبرستان تو آخرت کی یاد، اور موت کی یاددہانی کی جگہ ہے. 

اور رسم و رواج کی بناء پر ہو تو بدعت ہونا ظاہر ہے جو کہ حدیث کی رو سے گمراہی ہے. 

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (5 / 4):

’’أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس، وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء‘‘.

 وضع الستور والعمائم والثیاب علی قبور الصالحین والأولیاء کرہہ الفقہاء۔ (العقود الدریۃ في تنقیح الفتاویٰ الحامدیۃ ۲؍۳۲۴)

اپنا تبصرہ بھیجیں