قبضہ سے پہلے شیئرز کی خرید و فروخت ناجائز ہے

فتویٰ نمبر:511

سوال:امام صاحب مجھے آپ سے مسئلہ معلوم کرنا تھا مسئلہ یہ تھا کہ میں روزانہ کراچی اسٹاک ایکسچینج جاتا ہوں جہاں پر کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر ایجنٹ کے ذریعے شیئرز بیچتے اور خریدتے ہیں جو بعض دفعہ لاکھ روپے سے اوپر ہوتے ہیں اور ایجنٹ کے پاس ہمارے اکاؤنٹ ہیں اسمیں اتنے پیسے نہیں ہوتے مثال کے طور پر ایک شیئرز اگر ۱۰ روپے کا خریدا اس کی قیمت ساڑھے ۱۰ ہوگئی ،۵۰ پیسے فائدہ اور اگر ساڑھے ۹ ہوئی تو ۵۰ پیسے نقصان میں بیچ دیا ۔ نفع  نقصان جو بھی ہو وہ ہاتھ کے ہاتھ روز کے روز کرکے آتا ہوں۔

  یہ معلوم کرنا تھا کہ اسٹاک ایکسچینج  کا کاروبار جائز ہے یا ناجائز ہے ؟یہ کاروبار سٹہ تو نہیں ۔ ویسے میرا اپنا کاروبار ہے جو کافی اچھا چل رہا ہے اور یہ سائٹ بزنس کے طور پر یہ کام شروع کیا تھا۔

  مہربانی کرکے ہمارا مسئلہ حل کردیں۔

الجواب حامداً ومصلیاً

سائل کیلئے مذکورہ طریقہ کار کے بمطابق اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں ۔

اسلئے کہ یہاں پر شیئرز کی خرید و فروخت اس پر قبضہ سے پہلے ہی ہوجاتی ہے  اور کسی چیز پر قبضہ کرنے سے پہلے اسے فروخت کردینا ناجائز ہے(۱)

   چنانچہ درِ مختار میں ہے :

الدر المختار – (5 / 58)

وبيع ما ليس في ملكه  لبطلان بيع المعدوم وما له خطر العدم.

لہذا سائل کو چاہئیے کہ وہ اس ناجائز کاروبار سے بچے ۔

اور جائز کاروبار کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جو اسے رزق فراہم کر رکھا ہے اس میں لگا رہے . اللہ تعالیٰ برکت عطا فرمائینگے

فقط

التخريج

(۱)مسند الشاميين – (4 / 78)

 أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال ( لا يحل سلف و بيع و لا شرطان في بيع و لا بيع ما ما ليس عندك و لا ربح مالم يضمن 

مجلة مجمع الفقه الإسلامي – (2 / 13450)

وأن يكون مملوكًا للبائع عند البيع فإن لم يكن، فالبيع لا ينعقد أساسًا

الفتاوى الهندية – (3 / 3)

وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ مَمْلُوكًا لَهُ وَإِنْ مَلَكَهُ بَعْدَهُ إلَّا السَّلَمَ

اپنا تبصرہ بھیجیں