قرض دارہونے کی صورت میں زکوۃ واجب ہونے کاحکم

سوال:میں صاحب نصاب ہوں پچھلے سال میرے پاس جو زیور تھا میں نے اس کی زکوۃ نکالی اور رمضان میں ہی میرے والد کی وفات کے بعد جو میراپیسہ بنتا تھا وہ میرے بھائی نے مجھے دیا میں نے اس کی بھی زکوۃ نکال دی مگر رمضان میں ہی میں نے مکان خریدا اور کچھ رقم مالک مکان کو دی اور بقایا اس کو رمضان کے بعد کا ٹائم دیا میرے پاس مکان کی کل رقم نہیں تھی میں نے رمضان میں ہی اپنی بہن سے قرض لیا تو کیا وہ رقم بھی میرے نصاب میں شامل ہو گی اور کیا مجھے اس کی بھی زکوۃ دینی ہو گی جب کہ یہ قرض ہے اور مجھے ادا کرنا ہے جو کہ میرے لیے ابھی ممکن بھی نہیں ہے؟

الجواب باسم ملہم بالصواب
قرض کی رقم پر زکوۃ نہیں ہے۔جس شخص پر قرض ہے اگر اس کے قرضہ کی رقم منہا کر کے باقی ماندہ سونا اور نقد رقم ملا کر چاندی کے نصاب کے بقدر پہونچتی ہے تو اس پر سال گزرنے پہ مجموعی مال کی ڈھائی فیصد رقم زکاۃ لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
1)وسببه أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول؛ لحولانه عليه (تام) … (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)”.
(الدر المختار مع الرد المحتار2/ 259)

واللہ اعلم بالصواب
13 شعبان 1444
6‌ مارچ 2023

اپنا تبصرہ بھیجیں