قبلہ نما سے قبلہ کے تعین کی حیثیت

سوال :مسجد نو کی تعمیر میں مسجد کا قبلہ متعین کرنے کے لیے قبلہ نما پر اعتماد کا حکم کیا ہے ؟

الجواب باسم ملھم بالصواب

مسجد کی تعمیر کے وقت قبلہ کی تعیین کے لیے قبلہ نما کا استعمال جائز ہے ۔اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔البتہ واضح رہے شرعی احکام کا دارومدار آلات جدیدہ پر نہیں لہذا قبلہ نما کا استعمال لازم نہیں ۔بلکہ اگر مسجد والے قبلے کی تعیین کے لیے شہر میں موجود دیگر قدیم مساجد کے قبلہ کو معیار بنائیں تو یہ بھی کافی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات

1)وتعرف بالدلیل وھو فی القریٰ والامصار محاریب الصحابہ والتابعین وفی المفاوز والبحار النجوم کالقطب والا فمن الاہل العالم بھا ممن لوصاح بہ سمعت والظاہر ان الخلاف فی عدم اعتبار ھا (ای النجوم )انماھو عندا وجود المحاریب القدیمۃ اذلایجوز التحری معھا کما قدمناہ لئلا تخطئۃ السلف الصالح وجماھیر المسلمین بخلاف مااذا کان فی المفازۃ(الدر المختار430/1)

2)ومن کان خارجاعن مکۃ فقبلته جھۃ الکعبۃوھو قول عامۃ المشائخ وھو لصحیح ،وجھۃ الکعبتہ تعرف بالدلیل والدلیل فی الامصاروالقری المحاریب التی نصبھا الصحابۃوالتابعون فعلینااتباعھم(الفتاوی الھندیہ کتاب الصلوۃ باب شروط الصلوۃ فی استقبال قبلہ74/1)

3)مکہ معظمہ سے دور ممالک میں سمت قبلہ کا استخراج فن اصطرلاب کا مسئلہ بن جاتا ہے ،رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام نے اپنے قول اور عمل سے یہ واضح کر دیا کہ اس میں بھی حسابی تدقیق میں پڑنے کی ضرورت نہیں بلکہ سادہ طور پر بغیر طول بلد اور عرض بلد کا حساب کیے ہوئے بستی کی قریبی مساجد سے ایک اندازہ قائم کر کے دوسرے مساجد بنائی جائیں ۔(آلات جدیدہ کے شرعی احکام ص 40)

واللہ اعلم بالصواب

شمسی تاریخ 2022-02-07

قمری تاریخ 5رجب1443

اپنا تبصرہ بھیجیں