کرایہ پر دی ہوئی چیزوں پر زکوۃ کا حکم

کرایہ پر دی ہوئی چیزوں پر زکوۃ کا حکم

کسی کے پاس پانچ دس گھر ہیں، ان کو کرایہ پر چلاتا ہے تو ان مکانوں پر زکوٰۃ واجب نہیں، چاہے جتنی قیمت کے ہوں۔ ایسے ہی کسی نے دو چار سو روپے کے برتن خرید لیے اور ان کو کرایہ پر چلاتا رہتا ہے تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں، غرض یہ کہ کرایہ پر چلانے کے مال میں زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی۔

اگرکسی کے پاس سونا،چاندی،نقدی اور مالِ تجارت ان سب اموال کا مجموعہ یا ان میں سے بعض کا مجموعہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی ورنہ نہیں، البتہ اگر کسی کے پاس صرف سونا چاندی ہو، نقدی اور مالِ تجارت میں سے کچھ بھی نہ ہو تو اس صورت میں سونے اور چاندی کے اپنے اپنے نصاب کا اعتبار ہوگا۔

اگر کسی کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو جس نے قرض دیا ہے،اگر وہ رقم نصاب کے برابر ہوتو اس پر بھی قرض پر بھی زکوٰۃ واجب ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں