روزے کا فدیہ ادا کرنے کے بعد روزہ رکھنے پر قدرت

سوال: ایک خاتون کی عمر 70 سال ہے،ضعف وبیماری کی وجہ سے رمضان کے روزوں کا فدیہ ادا کر رہی لیکن اب وہ یہ کہ رہی کہ ایک روزہ ابھی رکھ کے دیکھتی ہوں کہ آئندہ رمضان میں رکھ سکوں گی یا نہیں،تو کیا ان کا یہ فعل درست ہے اور کیا ادا کردہ فدیے پر کوئی اثر پڑے گا؟

جواب: واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ میں روزوں کے بدلے فدیہ دینے کی رخصت ایسے مرد اور عورت کے لیے ہے جو بڑھاپے کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتے ہوں یا کسی دائمی مرض میں مبتلا ہونے کی وجہ سے روزے رکھنے سے عاجز ہوں،البتہ اگر مذکورہ مرد اور عورت کو فدیے کی ادائی کے بعد روزہ رکھنے پر قدرت حاصل ہو جائے تو پھر ان کو سابقہ تمام روزوں کی قضا کرنی پڑے گی اور فدیہ نفلی صدقہ بن جائے گا۔

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون روزہ رکھنے کے بعد یہ محسوس کریں کہ وہ روزوں پر قادر ہوچکی ہیں تو پھر اداکردہ فدیہ نفلی صدقہ بن جائے گا اور گزشتہ تمام روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگی۔

_____________

حوالہ جات:

1…وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي وجوباً .

ومتى قدر قضى؛لأن استمرار العجز شرط الخلفية.

(الفتاوي الشامية:472/3)

2…وأما وجوب الفداء فشرطه العجز عن القضاء عجزاً لا ترجى معه القدرة فى جميع عمره،فلا يجب إلا على الشيخ الفاني،ولا فداء على المريض والمسافر،ولا على الحامل والمرضع،وكل من يفطر لعذرٍ ترجى معه القدرة؛لفقد شرطه،وهو العجز المستدام؛وهذا لأن الفداء خلفٌ عن القضاء،والقدرة على الأصل تمنع المصير إلى الخلف كما فى ساىٔر الاخلاف مع اصولها،ولهذا قلنا: إن الشيخ الفاني إذا فدى،ثم قدر على الصوم بطل الفداء.

(بداىٔع الصناىٔع:631/2)

3… “اگرعمر کی زیادتی اور بیماری کی بنا پر آئندہ کبھی روزے رکھنے کی طاقت واپس آنے کی امید نہ ہو تو روزوں کا فدیہ دیا جاسکتا ہے،لیکن اگر طاقت واپس آنے کی امید ہو تو قضا واجب ہے،فدیہ دینے کے باوجود اگر طاقت آگئی تو پھر قضاء رکھنا واجب ہوگا۔

(فتاوی عثمانی:180/2)

4… جس کو اتنا بڑھاپا ہوگیا ہے کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رہی یا اتنی بیمار ہے کہ اب اچھے ہونے کی امید نہیں نہ روزہ رکھنے کی طاقت ہے تو وہ روزے نہ رکھے اور ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو صدقہ فطر کے برابر غلہ دے دے یا صبح شام پیٹ بھر کے اس کو کھلا دے۔

پھر اگر کبھی طاقت آگئی یا بیماری سے اچھی ہوگئی تو سب روزے قضا رکھنے پڑیں گے،اور جو فدیہ دیا ہے اس کا ثواب الگ ملے گا۔

(بہشتی زیور مکمل ومدلل:20/3)

واللہ اعلم بالصواب

5 جمادی الثانی 1443ھ

9 جنوری 2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں