سفر المراہ بغیر محرم جدید

بخدمت جناب  مفتی صاحب جامعہ دارالعلوم کراچی

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

درج ذیل مسئلہ میں شرعی راہنمائی کی درخواست ہے :

ہمارے ادارے  کے کئی کیمپس  ہیں ، بعض کراچی میں ہیں اوربعض لاہور میں ہیں۔ ادارے کے بعض شعبوں کی ذمہ دارخاتون ہوتی ہے ، اس ذمہ دارخاتون کو ادارے  کےضروری کام کی سلسلے میں بعض اوقات لاہور یادوسرے  شہر جانا ہوتا ہے ، یہ ممکن نہیں ہوتا کہ  اس کے ساتھ  محرم کے جانے کا انتظام  کیاجائے ، بعض اوقات محرم دستیاب  نہیں ہوتا، بعض اوقات دیگر وجوہات ہوتی ہیں، ایسی مجبوری  میں کیا اس بات کی گنجائش ہے کہ محرم اس خاتون کوائیرپورٹ تک چھوڑ کرآئیں اور جہاز میں وہ خاتون بغیر محرم سفر کرے ۔

واضح رہے  کہ وہ کام اس خاتون ذمہ دار کے بغیر دوسرا شخص نہیں کرسکتا ۔ خاتون کا جاناضروری ہے۔

والسلام

محمد اسلم ، انڈس ہسپتال

الجواب حامداومصلیا

حدیث شریف میں خاتون کے لیے محرم یا شوہر  کے بغیر تین دن رات کا سفر  کرنا ممنوع  قرار دیاہے بعض روایات  میں دودن رات کا ذکر ہے ، اور بعض روایات  میں ایک دن رات کے سفر کو بھی منع  کیا گیا ہے ۔ لہذا کسی خاتون کےلیے محرم یا شوہر  کے بغیر سفر شرعی کی مقدار سفرکرنا جائز نہیں ۔

اس لیے صورت مسئولہ میں خاتون کے ذمہ ایسا کام نہ لگایا جائے جس کے لیے ا س کوسفر شرعی کی ضرورت  پیش آئے ، اگر مجبوری  میں سفر کرنا پڑجائے  تومحرم کے جانے کا بھی انتظام کیاجائے ۔ لیکن اگر یہ دونوں صورتیں ممکن نہ ہوں توایسی مجبوری  میں بعض فقہاء کرام کے ہاں قابل اعتماد عورتوں کے ساتھ سفر کی گنجائش ہے اور بعض  مالکی فقہاء  کرام کے ہاں اگر بڑاقافلہ ہوتوا س کے ساتھ  سفر کی گنجائش ہے ۔

لہذا اگر کسی خاتون کوکوئی ضروری  سفر پیش آجائے اور محرم ساتھ  نہ ہوتوبعض مالکی علماء کے قول پرعمل کرتے ہوئے ایسا سفر کرسکتی ہے جس سفرمیں اتنے  لوگ ہوں جس پر قافلہ کا اطلاق ہوسکے، جیسے جہاز کا سفر بشرطیکہ  عورت  کودرمیان سفر رات گزارنے  کی نوبت نہ آئے ،ا ور کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔

مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی  شفیع صاحب رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ۔

”اصل مسئلہ  تویہی ہے کہ مسافت  قصرکا سفر بغیر  محرم کے ناجائز ہے ، مگر ہوائی سفرمیں وقت کم خرچ  ہوتاہے ، نیز کہیں راستہ  میں اترنا  چڑھنا  نہیں ،اس لیے حوادث  کم ہونے  کی بناء پر  ممکن ہے  اس میں کچھ سہولت  ہو۔ ( رجسٹرنقل فتاوی ۴۵/۱۷)

ایک دوسرے  فتوی میں فرماتے ہیں :

”مذکورہ حالات میں اگر ایسا کرلیاجائے کہ جس جہاز میں کوئی معتمد عورت اپنے محرم کے ساتھ سفر کررہی ہواس عورت  کے ساتھ اس کو بھی بھیج دیاجائے  تواس کی گنجائش ہے ۔ (فتویٰ نمبر  ۵۵۰/۱۳)

صحیح البخاری (233/4)

صحیح مسلم (46/7)

صحیح مسلم (49/7)

العرف  الشذی شرح سنن الترمذی ( 407/2)

فیض الباری شرح البخاری (232/3)

وفی  بحوث  فی قضایافقھیة معاصرۃ :

مواھب الجلیل فی شرح مختصر خلیل (524/2)

الحاوی فی فقه الشافعی (4/363)

أسنی المطالب  فی شرح روض الطالب (448/1)

عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری (128/7)

سیدحسین احمد

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

۱۷/ذوالقعدہ ۱۴۳۹ھ

۳۱/جولائی ۲۰۱۸

الجواب صحیح

بندہ محمد تقی عثمانی عفی عنه

۲۸۔۱۱۔۳۹

پی ڈی ایف فائل وعربی حوالہ جات میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/1041167732919138/

اپنا تبصرہ بھیجیں