سردی میں فجر وعشا کے لیے تیمم کرنا

سوال : سردی میں فجر اور عشا میں سردی کی وجہ سے تیمم کرسکتے ہیں؟

الجواب باسم ملہم بااصواب

“حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سخت سردی کے زمانے میں اچھی طرح وضو کیا اسے دو گنا ثواب ملے گا”۔

مذکورہ بالا حدیث کو مد نظر رکھتے ہوئے آدمی کو چاہیے کہ ٹھنڈے پانی سے اچھی طرح وضو کرکے دو گنا ثواب حاصل کرے یا گرم پانی کا انتظام ہو تو پانی گرم کرلے۔محض سستی کی وجہ سے بجائے وضو کے تیمم کرنا جائز نہیں،البتہ اگر آدمی بیمار ہے اور وضو کرنے سے بیماری بڑھ جانے کا یا دیر سے صحت یابی کا خوف ہو تو پھر تیمم کی اجازت ہوگی۔

حوالہ جات:

حدیث مبارکہ سے:

1.”عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ألا أدلكم على ما يمحو الله به الخطايا ويرفع به الدرجات؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: إسباغ الوضوء على المكاره، وكثرة الخطا إلى المساجد، وانتظار الصلاة بعد الصلاة، فذلكم الرباط”.

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گناہوں کو دھونے والی چیز مشقت کے موقع پر (ٹھنڈک میں) وضو کرنا، مساجد کی جانب قدم بڑھانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا ہے، یہی گناہ سے بچنے کی سرحد اور حفاظت کا ذریعہ ہے۔

سنن الترمذي (1/ 105):

2۔۔۔۔وعن علي بن أبي طالب، «عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ” من أسبغ الوضوء في البرد الشديد كان له من الأجر كفلان» “.

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سخت سردی کے زمانے میں اچھی طرح وضو کیا اسے دو گنا ثواب ملے گا۔

مجمع الزوائد ومنبع الفوائد (1/ 237)

3—ولو كان يجد الماء إلا أنه مريض يخاف إن استعمل الماء اشتد مرضه أو أبطأ برؤه يتيمم (ﺃﻭ ﺑﺮﺩ) ﻳﻬﻠﻚ اﻟﺠﻨﺐ ﺃﻭ ﻳﻤﺮﺿﻪ ﻭﻟﻮ ﻓﻲ اﻟﻤﺼﺮ ﺇﺫا ﻟﻢ ﺗﻜﻦ ﻟﻪ ﺃﺟﺮﺓ ﺣﻤﺎﻡ ﻭﻻ ﻣﺎ ﻳﺪﻓﺌﻪ، ﻭﻣﺎ ﻗﻴﻞ ﺇﻧﻪ ﻓﻲ ﺯﻣﺎﻧﻨﺎ ﻳﺘﺤﻴﻞ ﺑﺎﻟﻌﺪﺓ ﻓﻤﻤﺎ ﻟﻢ ﻳﺄﺫﻥ ﺑﻪ اﻟﺸﺮﻉ، ﻧﻌﻢ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻟﻪ ﻣﺎﻝ ﻏﺎﺋﺐ ﻳﻠﺰﻣﻪ اﻟﺸﺮاء ﻧﺴﻴﺌﺔ ﻭﺇﻻ ﻻ۔ (ﻗﻮﻟﻪ ﻳﻬﻠﻚ اﻟﺠﻨﺐ ﺃﻭ ﻳﻤﺮﺿﻪ) : ﻗﻴﺪ ﺑﺎﻟﺠﻨﺐ؛ ﻷﻥ اﻟﻤﺤﺪﺙ ﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻪ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﻟﻠﺒﺮﺩ ﻓﻲ اﻟﺼﺤﻴﺢ ﺧﻼﻓﺎ ﻟﺒﻌﺾ اﻟﻤﺸﺎﻳﺦ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺨﺎﻧﻴﺔ ﻭاﻟﺨﻼﺻﺔ ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ. ﻭﻓﻲ اﻟﻤﺼﻔﻰ ﺃﻧﻪ ﺑﺎﻹﺟﻤﺎﻉ ﻋﻠﻰ اﻷﺻﺢ، ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﻔﺘﺢ ﻭﻛﺄﻧﻪ ﻟﻌﺪﻡ ﺗﺤﻘﻴﻖ ﺫﻟﻚ ﻓﻲ اﻟﻮﺿﻮء ﻋﺎﺩﺓ.

الفتاوى الهندية (1/ 28):

4۔۔۔۔ﻭﺇﺫا ﺧﺎﻑ اﻟﻤﺤﺪﺙ ﺇﻥ ﺗﻮﺿﺄ ﺃﻥ ﻳﻘﺘﻠﻪ اﻟﺒﺮﺩ ﺃﻭ ﻳﻤﺮﺿﻪ ﻳﺘﻴﻤﻢ. ﻫﻜﺬا ﻓﻲ اﻟﻜﺎﻓﻲ ﻭاﺧﺘﺎﺭﻩ ﻓﻲ اﻷﺳﺮاﺭ ﻟﻜﻦ اﻷﺻﺢ ﻋﺪﻡ ﺟﻮاﺯﻩ ﺇﺟﻤﺎﻋﺎ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻨﻬﺮ اﻟﻔﺎﺋﻖ ﻭاﻟﺼﺤﻴﺢ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺒﺎﺡ ﻟﻪ اﻟﺘﻴﻤﻢ. ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﺨﻼﺻﺔ

الفتاوی الھندیۃ: (28/1)

واللہ اعلم البصواب

13دسمبر 2021

9جمادی الثانی 1443

اپنا تبصرہ بھیجیں