فتویٰ نمبر:3014
سوال: مفتی صاحب مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ عورت سید اور اس کا شوہر شعیہ ہے ان کے بچے شعیہ ہیں، ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
عورت چاہے سید ہو اگر اس کا شوہر مسلمان اور مستحق زکوة ہو تو اسے زکوة دی جا سکتی ہے، لیکن اگر شوہر ایسا شیعہ ہے جس کے عقائد کفریہ جیسے ضروریات دین میں سے کسی چیز کا منکر ہو تو اس صورت میں اس کو زکوة دینے سے زکوة ادا نہ ہوگی۔
اگر کوئی شیعہ کفریہ عقائد کا قائل نہ ہو لیکن وہ حضرت علی کو حضرت ابوبکر صدیق پر فضیلت دیتا ہو ،توایسے شیعہ کو زکوة دی جا سکتی ہے۔
”ولا یجوز صرفہا لاہل البدع(تحتہ فی الشامیة)فالمراد ہنا بالبدع المکفرات الخ“۔(الد مع الرد:کتاب الزکاة،باب المصرف،زکریا دیوبند:٣٠٤/٣، کراچی:٣٥٤/٢،سکب الانہر علی ہامش مجمع الانہر،کتاب الزکاة،باب فی بیان احکام المصرف،دارالکتب العلیمة بیروت:٣٣٢/١)
وعند الحنفیة:یجوز اعطاءالزکاة، للمنتسبین الی الاسلام من اہل البدع،وان کانو من الاصناف الثمانیة،مالم تکن بدعتہم مکفرة مخرجة لہم عن الاسلام۔(الموسوعة الفقہیة الکویتیة:٣٢٨/٢٣)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٢٣ربیع الثانی١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ:2جنوری 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: