سر کے بالوں میں کلرکرنے سے نماز کا حکم

سوال:کیا سر کے بالوں میں کالے یا براؤن رنگ کے لگانے سے وضو یا نماز جائز ھوگی؟

جواب:اگر اس کلر کی تہہ نہیں جمی ہوئی ہے تو ایسی صورت میں وضو اور نماز تو ادا ہوجائے گی تاہم ہیئر کلر لگانے کی تفصیل درج ذیل ہے:
داڑھی یاسرکے بالوں میں خضاب لگانے (ا س میں ہئیر کلربھی شامل ہے بشرطیکہ اس میں کوئی شرعاًممنوع چیزنہ ملائی گئی ہو)کے بارےمیں تفصیل یہ ہے کہ:

(۱) خالص سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کاخضاب لگاناجائزاورمستحب ہے۔
(۲) سرخ خضاب جس میں کتم (ایک بوٹی جس سے مہندی کارنگ سیاہی مائل ہوجاتاہے)شامل ہو لگانا مسنون ہے۔
(۳) خالص سیاہ خضاب لگانے کی متعدد صورتیں ہیں:
(۱) مجاہد میدان جہاد میں دشمن کومرعوب کرنے کے لئے سیاہ خضاب استعمال کرے یہ صورت باتفاق ائمہ جائزہے۔
(۲) کسی کودھوکہ دینے اوراس کے سامنے اپنے کوجوان ظاہرکرنے کے لئے لگاناناجائزاورحرام ہے۔ البتہ اگر کسی بیماری کی وجہ سےجوانی میں یا وقت سے پہلے بال سفید ہوجائیں توان پر خالص سیاہ خضاب لگانے کی گنجائش ہے۔
(۳) بیوی کوخوش کرنے کے لئے محض زینت کے طورپراستعمال کرناراجح قول کے مطابق مکروہ ہے،امام ابویوسف رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی اجازت دی ہے،لیکن احادیث میں ممانعت اورسخت وعید کی بناء پرفتوی اس بات پرہے کہ یہ صورت بھی مکروہ تحریمی ہے۔
ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍاورجورنگ خالص سیاہ نہ ہوبلکہ براؤن یعنی سیاہی کی طرف مائل ہوتوایساخضاب لگاناجائز ہے۔
لمافی السنن لابی داؤد،رقم:۴۲۰۵
‘‘عن ابی ذررضی الله عنه قال قال رسول الله ﷺان احسن ماغير بهذاالشيب الحناء والکتم(کذافی الترمذی وابن ماجه)’’

وفيه ايضا،رقم:۴۲۱۲
‘‘عن ابن عباس رضی الله عنه قال قال رسول اللهﷺيکون قوم يخضبون فی آخر الزمان بالسواد کحواصل الحمام لايريحون رائحة الجنة”

وفی تکلملة فتح الملهم(۴؛۱۴۹)
“وتفصيل الکلام فی ذالک ان الخضاب بالسوادتختلف حکمه باختلاف الاعراض علی الشکل التالی:
الاول:يکون الخضاب بالسوادمن الغزاة ليکون اهيب فی عين العدووهذاجائزبالاتفاق۔۔
والثانی:ان يفعله الرجل للغش والخداع وليری نفسه شاباوليس بشاب فهذاممنوع بالاتفاق لاتفاق العلماء علی تحريم الغش والخداع
والثالث:ان يفعله للزينةوهذافيه اختلاف فاکثرالعلماء علی کراهته تحريماوروی عن ابی يوسف رحمه الله انه قال کمايعجبنی ان تتزين لی يعجبهاان اتزين لها

وفی الدرالمختار (۶:۴۲۲)
‘‘يستحب للرجل خضاب شعره ولحيته ولوفی غيرحرب فی الاصح ۔۔ويکره بالسواد،قيل لا

وفی الشامی
“(قوله يکره بالسواد)ای لغيرالحرب
قال فی الذخيرة:اماالخضاب بالسوادللغزو ليکون اهيب فی عين العدوفهومحمودبالاتفاق وان ليزين نفسه للنساء فمکروه وعليه عامة المشائخ وبعضهم جوزه بلاکراهته وروی عن ابی يوسف انه قال کمايعجبنی ان تتزين لی يعجبهاان اتزين لها’’

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدعاصم عصمہ اللہ تعالی

 

اپنا تبصرہ بھیجیں