سورۃ الفاتحہ

سورۃ الفاتحہ
اعدادوشمار:
سورہ الفاتحہ ایک رکوع،7 آیات، 25 کلمات اور 123 حروف پرمشتمل سورت ہے۔(تفسیرماجدی) مصحف کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی جبکہ ترتیب نزولی کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ سورہ فاتحہ کسی پارے کا جزو نہیں بلکہ قرآن کریم کی تمہید اور مقدمہ ہے۔
زمانہ نزول:
اکثرمفسرین کا قول یہی ہے کہ یہ مکی سورت ہے۔تاہم بعض اہل علم کے نزدیک یہ ایک بار مکہ میں نازل ہوئی اورایک بار مدینہ میں۔(تفسیرکبیر160:1علوم اسلامیہ)
تفسير الألوسي = روح المعاني (1/ 35)
اختلف فيها، فالأكثرون على أنها مكية بل من أوائل ما نزل من القرآن على قول وهو المروي عن علي وابن عباس وقتادة وأكثر الصحابة وعن مجاهد أنها مدنية وقد تفرد بذلك حتى عد هفوة منه، وقيل: نزلت بمكة حين فرضت الصلاة وبالمدينة لما حولت القبلة ليعلم أنها في الصلاة كما كانت وقيل بعضها مكي وبعضها مدني ولا يخفى ضعفه، وقد لهج الناس بالاستدلال على مكيتها بآية الحجر وَلَقَدْ آتَيْناكَ سَبْعاً مِنَ الْمَثانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ [الحجر: 87] وهي مكية لنص العلماء والرواية عن ابن عباس ولها حكم مرفوع لا لأن ما قبلها وما بعدها في حق أهل مكة كما قيل لأنه مبني على أن المكي ما كان في حق أهل مكة والمشهور خلافه، والأقوى الاستدلال بالنقل عن الصحابة الذين شاهدوا الوحي والتنزيل لأن ذلك موقوف أولا على تفسير السبع المثاني بالفاتحة وهو وإن كان صحيحا ثابتا في الأحاديث إلا أنه قد صح أيضا عن ابن عباس وغيره تفسيرها بالسبع الطوال، وثانيا على امتناع الامتنان بالشيء قبل إيتائه مع أن الله تعالى قد امتن عليه صلى الله تعالى عليه وسلم بأمور قبل إيتائه إياها
سورت فاتحہ کے نام و فضائل
فاتحۃ الکتاب، سورۃ الکنز، کافیۃ، وا فیۃ، شافیۃ، شفا، سبع مثانی، نور، رقیۃ، سورۃ الحمد، سورۃ الدعا، تعلیم المسئلہ، سورۃ المناجاۃ،، سورۃ السوال، سورۃ الصلوۃ؛یہ سب اس کے نام ہیں۔
1۔سول الله ﷺ نے فرمایا : الله تعالی نے ام القرآن (یعنی سورہٴ فاتحہ )کی طرح کوئی سورة نہ تورات میں اتاری او ر نہ انجیل میں ۔اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ سورہ فاتحہ سبع مثانی ہے، جو میرے اور میرے بندے کے درمیان دو حصوں میں تقسیم ہے۔
2۔حضرت أنس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب تو اپنا پہلو بستر پر رکھے اور تو فاتحۃ الكتاب اور قل هو الله أحد پڑھ لے تو سوائے موت کے ہرچیز سے محفوظ ہوجائے گا۔(مجمع الزوائد)
3۔آپﷺنے فرمایا:”سورۃفاتحہ ہر بیماری کی شفا ہے۔” (رواہ البیہقی فی شعب الایمان، بسند صحیح کما فی المظہری)
امام رازی تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں کہ صرف سورہ فاتحہ سے دس ہزار سے زیادہ احکام و مسائل اخذ کیے جاسکتے ہیں۔(تفسیر کبیر:21/1)
خلاصہ مضامین
یہ سورت ایک حیثیت سے پورے قرآن بلکہ تمام آسمانی کتابوں کا متن اور خلاصہ ہے اور سارا قرآن اس کی شرح ہے۔ وہ اس طرح کہ آسمانی کتابوں میں توحید رسالت،قیامت، احکام اور واقعات کاذکر ہوتا ہے۔سورۃ فاتحہ کی پہلی تین آیات میں وجود الہی،توحید، قیامت اور اللہ کی صفات کا بیان ہے ،چوتھی آیت میں عبادت اوربندگی کا ذکر ہے جو مکمل احکام شریعت کا احاطہ کرنے والا لفظ ہے ،آخری تین آیات میں زندگی گزارنے کے عملی نمونے کاذکرہے گزشتہ قوموں کے احوال وواقعات اور علم حدیث کا ذکر ہے۔کیونکہ جن پر انعام ہوا وہ انبیاصدیقین شہدااور صالحین ہیں اور مغضوب علیھم سے مراد یہود اور ضالین سے مراد نصاری ہیں۔اسی کے ضمن میں رسالت کاذکر بھی واضح ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں