نماز:قرآن عربی کلام ہے اس لیے عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں تلاوت کرنے سے تلاوت ادا نہ ہوگی۔{إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ قُرْآنًاعَرَبِيًّا} [يوسف: 2]
رموزِدعوت
1۔داعی جس چیز کی دعوت دے رہا ہے اسے مکمل سمجھ کراور مسائل کاعلم حاصل کرکے دعوت دینی چاہیے۔{قُلْ هَذِهِ سَبِيلِي أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَلَى بَصِيرَةٍ} [يوسف: 108]
2۔داعی کوشرکیہ عقائد سے پاک ہونا چاہیے۔{وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ}(يوسف: 108)
3۔دعوت کےکام میں تالیف جھیلنا پڑتی ہے ۔یہی نبیوں کی سنت ہے۔ { اقْتُلُوا يُوسُفَ أَوِ اطْرَحُوهُ أَرْضًا يَخْلُ لَكُمْ وَجْهُ أَبِيكُمْ وَتَكُونُوا مِنْ بَعْدِهِ قَوْمًا صَالِحِينَ (9) قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ} [يوسف: 9، 10]
4۔مشکل سے مشکل حالات میں بھی دعوت کاکام نہیں چھوڑنا چاہیے،جیسے یوسف علیہ السلام قید میں بھی توحید کی دعوت دیتے نظر آتے ہیں۔(آیت38۔40)
5۔بعض اوقات مدد آنے میں اتنی تاخیر ہوجاتی ہے کہ داعی بالکل قبول حق سے مایوس ہوجاتا ہے اور قوم داعی سے بدظن ہوچکی ہوتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ داعی نے ہم سے جھوٹ بولا۔{ حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوا جَاءَهُمْ نَصْرُنَا} [يوسف: 110]
( از گلدستہ قرآن)
Load/Hide Comments