سرمہ لگانے کا سنت طریقہ 

فتوی نمبر:4087

سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ. سرمہ لگانے کا سنت طریقہ اور دعا بتائیں اور جب بھی سرمے کی سلائی آنکھوں میں لگائیں گے تو سرمہ ساتھ ہونا لازمی ہے یا ایک ہی بار کافی ہوگا؟

والسلام

 الجواب حامدا و مصلیا

سرمہ لگانے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ ہرآنکھ میں تین سلائی سرمہ لگایا جائے یا دائیں آنکھ میں تین سلائی سرمہ اور بائیں آنکھ میں دو سلائی سرمہ اس طرح لگائے کہ پہلے دائیں میں دو سلائی سرمہ لگایا جائے پھر بائیں آنکھ میں دو سلائی سرمہ لگائے پھر اخیر میں دائیں آنکھ میں ایک بار سرمہ لگائے۔ 

نیز سرمہ لگاتے ہوئے کوئی دعا سنت سے ثابت نہیں ،اور یہ بات بھی ظاہر ہے کہ سلائی میں ہر بار سرمہ بھی ہومطلق سلائی لگانا سنت نہیں ہوگا۔

شمائل ترمذی کی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہررات سوتے وقت سرمہ لگایا کرتے تھے (ص:۴)

١) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کانت لہ مکحلۃ یکتحل منہا کل لیلۃ ثلاثۃً في ہٰذہ، وثلاثۃً في ہٰذہ۔ وفي روایۃ: یکتحل منہ عند النوم ثلاثًا في کل عینٍ۔ (شمائل ترمذي / باب ما جاء في کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ص: ۴ رقم: ۴۹)

واختلفوا إذا لم یقصد بہ الزینۃ عامتہم علی أنہ لا یکرہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ، کتاب الکراہیۃ / الباب العشرون ۵؍۳۵۹)

٢) عن عقبۃ بن عامرٍ رضي اللّٰہ عنہ قال في حدیث: وکان إذا اکتحل اکتحل وترًا۔ (المسند للإمام أحمد بن حنبل ۴؍۱۵۶ رقم: ۱۷۴۲۶)

عن محمد بن سیرین قال: سألت أنسًا عن کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: کان یکتحل في الیمین ثنتین وفي الیسریٰ ثنتین، وواحدۃ بینہما۔ قال ابن سیرین : ہٰکذا الحدیث، وأنا أحب أن یکون في ہٰذہ ثلاثٌ، وفي ہٰذہ ثلاثٌ، وواحدۃ بینہما۔

وفي روایۃ : عن نافع مولیٰ ابن عمر عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان إذا اکتحل یجعل في العین الیمنیٰ ثلاثۃً مراودُ، وفي الیسریٰ مرودین یجعلہ وترًا۔ (شعب الإیمان للبیہقي / فصل في الکحل ۵؍۲۱۸-۲۱۹ رقم: ۶۴۲۷-۶۴۲۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، مجمع الزوائد ۵؍۹۶)

وزعم ان النبی ۖ کانت لہ مکحلة یکتحل بہاکل لیلة ثلاثة فی ہذہ وثلاثة فی ہذہ …(وثانیہما ان یکتحل فیہما خمسة ثلاثة فی الیمنیٰ ومرتین فی الیسریٰ علی ماروی فی شرح السنة …وارجحہما الاول لماذکر من حصول الوتر شفعا مع انہ یتصور ان یکتحل فی کل عین واحدة ثم وثم ویؤول امرہ الی الوترین بالنسبة الی العضوین لکن القیاس علی باب طہارة الاعضاء بجامع التنظیف والتزیین ہوالاول فتامل ۔ (مرقاة المفاتیح : ٣١٠/٨)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:14شعبان 1440ھ

عیسوی تاریخ:20 اپریل 2019

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں