تباہی کے پندرہ کام

(١٦) عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّؐ قَالَ اِذَا فَعَلَتْ اُمَّتِی خَمْسَ عَشَرَۃَ خَصْلَۃً حَلَّ بِھَا الْبَلَاءُ قِیْلَ َومَا ھِیَ َیا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ اِذَا کَانَ الْمَغْنَمُ دُوَلًا، وَالْاَمَانَۃُ مَغْنَماً، وَالزَّکَوٰۃُ مَغْرَماً، وَاَطَاعَ الرَّجُلُ زَوْجَتَہُ وَعَقَّ اُمَّہُ وَبَرَّ صَدِیْقَہُ وَجَفَا اَبَاہُ، وَارْتَفََعَتِ الْاَصْوَاتُ فِی الْمَسَاجِدِ، وَکَانَ زَعِیْمَ الْقَوْمِ اَرْذَلُھُمْ، وَاُکْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَۃَ شَرِّہٖ، وَشُرِبَتِ الْخُمُوْرُ وَلُبِسَ الْحَرِیْرُ، وَاتُّخِذَتِ الْقِیْعَانُ وَالْمَعَازِفُ وَلَعَنَ اٰخِرُ ہٰذِہِ الْاُمَّۃِ اَوَّلَھَا فَلْیَرْتَقِبُوْا عِنْدَ ذَالِکَ رِیْحاً حَمْرَاءَ اَوْ خَسْفاً اَوْ مَسْخاً۔(سنن ترمذی باب ما جاء فی اشراط الساعۃ ج٢، ص٤٤)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: جب میری امت پندرہ کام کرنے لگے گی تو اس پر مصیبتیں اتر پڑیں گی۔ عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول! وہ پندرہ چیزیں کونسی ہیں ارشاد فرمایا: جب مالِ غنیمت ذاتی جاگیر بن جائے

 امانت کو غنیمت سمجھ کر ہڑپ کر لیا جائے

ا زکوٰۃ کو ٹیکس(کی طرح بوجھ) سمجھا جائے ،

آدمی اپنی بیوی کا مطیع اور ماں کا نافرمان ہو،

دوست سے وفاداری اور باپ سے بے وفائی کرے،

مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں ،

قوم کا سردار ان کا سب سے گھٹیا شخص ہو،

آدمی کی عزت اس کے شر سے بچنے کےلئے کی جائے،

شراب نوشی ہونے لگے،

ریشمی لباس پہنا جانے لگے، گانے والی عورتیں اور گانے باجے کاسامان رکھا جانے لگے،

امت کے بعد والے لوگ پہلوں کو برا بھلا کہنے لگیں۔

اس وقت سرخ آندھی، زمین میں دھنسنے یا شکلوں کے بگڑنے کا انتظار کرنا چاہئے۔
فائدہ: حدیث کے الفاظ پر ذرا غور فرمائیے کہ اس میں ذکر کردہ ایک ایک پیشین گوئی آج کس قدر واضح طور پر کھلی آنکھوں نظر آرہی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں