طلاق کی ایک قسم

سوال:ایک شخص نے بیوی کے سامنے قسم کھائی  که اگر میں تمهارے والدین کے گھر میں داخل ہوا تو تمهیں تین طلاق اب وه شخص چاہتے  ہیں  کہ  اپنے سسرال والوں کے گھر  جائے اس کے لیے کوئی حیلہ  درکار ہے؟

فتویٰ نمبر:117

جواب:صورت ِمسئولہ میں جب شخص مذکور نےاپنی بیوی کو کہا کہ ’’اگر تمهارے والدین کے گھر میں داخل هوا تو تمهیں تین طلاق ‘‘تو اس سے قسم منعقد ہو کر تین طلاقیں معلق ہو گئیں ہیں،لہذا اس کے بعد اگر مذکورہ شخص اپنے سسرال گیا تو اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی ۔


اس صورت میں طلاق سے بچنے کیلئے یہ طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے کہ وہ شخص اپنی بیوی کو ایک طلاقِ بائن دیدے، اس کی بیوی اس طلاق کی عدت گزارے، اور عدت کے دوران وہ شخص اپنے سسرال بالکل نہ جائے، عدت پوری ہونے پر اس کا نکاح ختم ہو جائے گا ،اس کے بعدوہ شخص اپنے سسرال جائے تو اس کی قسم ختم ہو جائے گی، اور چونکہ ان کا نکاح ختم ہو چکا ہو گا اس لئے سسرال آنے سے مطلقہ پر مزید کوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔ اس کے بعدوہ اپنی مطلقہ بیوی کی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرسکتا ہے اور چونکہ ایک مرتبہ مذکورہ فعل کر لینے سے اس کی قسم ختم ہو جائے گی اس لئے نکاح کے بعد دوبارہ اپنے سسرال جانے سے اس کی بیوی پر مزیدکوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔
یہ بھی یاد رہے کہ دوبارہ نکاح کے بعد شخص مذکور کو صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا بشرطیکہ اسں نے اس ایک طلاق کے علاوہ کوئی اور طلاق نہ دی ہو، لہٰذا آئندہ طلاق کے معاملہ میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔لما فی الفتاوى الهندية – (1 / 415- 416)
ألفاظ الشرط إن وإذا وإذما وكل وكلما ومتى ومتى ما ففي هذه الألفاظ إذا وجد الشرط انحلت اليمين وانتهت لأنها تقتضي العموم والتكرار فبوجود الفعل مرة تم الشرط وانحلت اليمين فلا يتحقق الحنث بعده إلا في كلما………… وزوال الملك بعد اليمين بأن طلقها واحدة أو ثنتين لا يبطلها فإن وجد الشرط في الملك انحلت اليمين بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق فدخلت وهي امرأته وقع الطلاق ولم تبق اليمين وإن وجد في غير الملك انحلت اليمين بأن قال لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق فطلقها قبل وجود الشرط ومضت العدة ثم دخلت الدار تنحل اليمين ولم يقع شيء كذا في الكافي.
وفی الدر المختار – (3 / 355)
(وتنحل) اليمين (بعد) وجود (الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا، فحيلة من علق الثلاث بدخول الدار أن يطلقها واحدة ثم بعد العدة تدخلها فتنحل اليمين فينكحها.
وفی الفتاوى الهندية – (1 / 441)
ولو قال: إن وضعت قدمي في هذه الدار فأنت طالق فوضع إحدى قدميه في الدار لا يحنث لأن وضع القدم في الدار صار كناية عن الدخول
واللہ تعالی اعلم بالصواب
 
 مفتی محمد عاصم 
 
 

اپنا تبصرہ بھیجیں