١: رمضان کی تمام راتوں میں20رکعت تراویح سنت مؤکدہ ہے ۔تین روزہ، دس روزہ تراویح میں قرآن پاک سن کر تراویح سے فارغ سمجھ بیٹھنا قطعاً درست نہیں۔
٢: گھروں میں تراویح کی جماعت درست ہے۔لیکن اس سے پہلے عشا کے فرض مسجد میں جماعت سے پڑھی جائے۔ بلا ضرورت عشا کے فرض مسجد کے بجائے گھر میں پڑھنابہت بڑے ثواب سے محرومی ہے۔
٣: پہلی رکعت کے رکوع کی تکبیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہنا یا دیگر غیر ضروری کاموں میں مشغول رہنامکروہ ہے۔
٤: اگر کسی کے عشا کے فرض رہ گئے ہوں تو وہ تنہا عشا کے فرض پڑھ کر امام کے ساتھ تراویح میں شامل ہوسکتا ہے ۔
٥: چاند کے حساب سے ١٥ سال سے کم عمر کے پیچھے بالغ کی فرض یا تراویح جائز نہیں۔ البتہ ١٥ سال سے کم عمر میں بلوغت کی علامات ظاہر ہوجائیں تو اس کی امامت میں فرض یا تراویح جائز ہے۔
٦: اگر کسی نے عشاء کی نماز بغیر جماعت کے اکیلے پڑھی ہے تو تراویح اور وتر کی نماز جماعت سے پڑھ سکتا ہے۔
٧: تراویح کی دوسری رکعت میں اگر قعدہ بھول کر تیسری رکعت شروع کردی تو تیسری رکعت کے سجدے سے پہلے واپس لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرلے تروایح ہوجائے گی، اگر تیسری رکعت میں سجدہ کرلےتو چوتھی بھی پڑھ لے اور سجدہ سہو کرلے دو رکعتیں اخیر کی تراویح شمار ہونگی اور شروع کی دو رکعت نفل ۔شروع کی دو رکعتوں کو شمار نہ کرے اور ان رکعتوں میں پڑھے گئے قرآن کا بھی اعادہ کرے ۔
٨: اگر تراویح میں دو کی بجائے تین رکعتیں پڑھ لی تو اگر دوسری رکعت کا قعدہ کےا تھا تو دو رکعت تراویح ہوگئیں اور تیسری رکعت لغو ہوگئی ۔اگر دوسری رکعت کا قعدہ با لکل نہیں کیا تھا اور تین اس گما ن سے پڑھیں کہ دو پڑھی ہیں تو نماز فا سد ہوگئی دو رکعت تراویح دوبارہ پڑھنا ہونگی اور ان رکعتو ں میں پڑھے گئے قرآن کا اعادہ بھی کرنا ہوگا۔
٩: نا بالغ حافظ کو سامع کے طور پر کھڑا کرنا جائز ہے۔
١٠: خواتین کا تراویح کے لیے مسجد میں جانا صحیح نہیں، خواتین کے لیے مناسب یہی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں انفرادی طور پر تراویح پڑھیں کوئی حافظ محرم ہوتو اس کے پیچھے تراویح پڑھنا درست ہے ۔اگر حافظ غیر محرم ہو اور پردے کے پیچھے رہ کر قرآن سننے میں مفاسد نہ ہوں یعنی عورتوں کو جمع کرنے کا خاص اہتمام نہ کیا جائے،پردے کا مکمل خیال رکھا جائے تواس کی گنجائش ہے تاہم اس سے پہلے حافظ صاحب اور مرد حضرات فرض نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ پڑھیں۔ بلا ضرورت مسجد کی جماعت چھوڑ دینا بہت بڑے ثواب سے محرومی ہے۔
Load/Hide Comments