کافر لوگ قیامت کے بارے میں طرح طرح کی باتیں بنایا کرتے تھے، کوئی اس کا مذاق اڑاتا ،کوئی ا س کے خلاف دلیلیں پیش کرتا،کوئی مسلمانوں سے اس کی تفصیلات کے بارے میں سوالات کرتا ،اور سوال کرنے کا مقصد حق کی تلاش نہیں ،بلکہ استہزاء ہوتا تھا ،ان آیتوں میں ان کے اسی طرز عمل کی طرف اشارہ ہے ،اس کے بعد اللہ تعالی نے کائنات میں پھیلی ہوئی اپنی قدرت کی نشانیوں کا ذکر فرمایا ہے کہ جب تم یہ مانتے ہو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالی نے پیدا فرمایا ہے تو اس کی یہ قدرت تسلیم کرنے میں تمہیں کیوں مشکل پیش آرہی ہے کہ وہ اس عالم کو ایک مرتبہ ختم کرکے دوبارہ پیدا فرمادے گا۔
(توضیح القرآن