تعارف سورۃ النمل

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے مطابق یہ سورت پچھلی سورت یعنی سورۂ شعراء کے فوراً بعد نازل ہوئی تھی ،دوسری مکی سورتوں کی طرح ا س کا موضوع بھی اسلام کے بنیادی عقائد کا اثبات او رکفر کے برے نتائج کا بیان ہے
* حضرت موسی اور حضرت صالح علیہما السلام کے واقعات کی طرف مختصر اشارہ کرتے ہوئے یہ بتایاگیا ہے کہ ان کی قوموں نے اس بنا پران کی بات نہیں مانی کہ انہیں اپنی دولت او راپنے سماجی رتبے پر گھمنڈ تھا،اسی طرح کفار مکہ بھی گھمنڈ میں مبتلا ہوکر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا انکار کررہے تھے
*دوسری طرف حضرت سلیمان علیہ السلام کو اللہ تعالی نے ہر طرح کی دولت اوربے نظیر بادشاہت سے نوازا تھا،لیکن یہ دولت اوربادشاہت ان کے لئے اللہ تعالی کے احکامات پر عمل کرنے سے مانع نہیں ہوئی ،اسی طرح سبأ کی ملکہ بلقیس بھی دولت مند تھی؛ لیکن حق واضح ہونے کے بعد اس نے اس کو فوراً قبول کرلیا ،اس سیاق میں حضرت سلیمان علیہ السلام او رسبأ کی ملکہ کاواقعہ اس سورت میں تفصیل کے ساتھ بیان کیاگیا ہے
*او راس کے بعد کائنات میں پھیلی ہوئی قدرت خداوندی کی نشانیوں کو بڑے مؤثر انداز میں ذکر فرمایاگیا ہے، جس سے اللہ تعالی کی وحدانیت ثابت ہوتی ہے
*نمل کے معنی عربی میں چیونٹی کے ہوتے ہیں او رچونکہ اس سورت کی آیت نمبر:۱۸ میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا یہ واقعہ بیان کیاگیا ہے کہ وہ چیونٹیوں کی وادی کے پاس سے گزرے تھے ا س لئے ا س کا نام سورۂ نمل رکھاگیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں