تعارف سورۃ النور

اس سورت کا مرکزی موضوع معاشرے میں بے حیائی اور فحاشی کو روکنے اور عفت وعصمت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہدایات اوراحکام دینا ،پچھلی سورت کے شروع میں مؤمنوں کی جو خصوصیات بیان فرمائی گئی تھیں ،ان میں سے ایک اہم خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ،یعنی باعفت زندگی گزارتے ہیں ،اب اس سورت میں باعفت زندگی گزارنے کے ضروری تقاضے بیان فرمائے گئے ہیں ،چنانچہ سورت کے شروع ہی میں زنا کی شرعی سزا بیان فرمائی گئی ہے اور ساتھ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ جس طرح زنا انتہائی گھناؤنا جرم ہے اسی طرح کسی بے گناہ پر شرعی ثبوت کے بغیر زنا کا الزام لگانا بھی نہ صرف سخت گناہ ہے؛ بلکہ اس پر بھی سخت قانونی سزا مقرر فرمائی گئی ہے
* غالب گمان یہ ہے کہ یہ سورت ہجرت کے بعد چھٹے سال نازل ہوئی ،اس سال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب کے ایک قبیلے بنوالمصطلق کے بارے میں یہ اطلاع ملی تھی کہ وہ آپ پر حملہ کرنے کے لئے ایک لشکر جمع کررہا ہے، آپ نے اس کے حملے سے پہلے ہی پیش قدمی کرکے اس کے عزائم کو خاک میں ملادیا ،اسی سفر سے واپسی پر منافقین نے حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا کے خلاف بڑی کمینگی کے ساتھ ایک بے بنیاد تہمت لگائی ،اور اسے مدینہ منورہ میں بڑے پیمانے پر شہرت دی، جس سے کچھ مخلص مسلمان بھی متاثر ہوگئے، اس سورت کی آیات :۱۱تا ۲۰ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکی براءت کا اعلان کرنے کے لئے نازل ہوئیں ،او رجن لوگوں نے تہمت لگانے کا گھناؤناجرم کیا تھا،ان کو اور معاشرے میں عریانی وفحاشی پھیلانے والوں کو سخت عذاب کی وعیدیں سنائی گئیں
* نیز عفت وعصمت کی حفاظت کے پہلے قدم کے طور پر خواتین کو پردے کے احکام بھی اسی سورت میں دئے گئے ہیں اور دوسروں کے گھر جانے کے لئے ضروری آداب واحکام کی وضاحت فرمائی گئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں