تعارف سورۃ القیامۃ

اس سورت کا موضوع بعث یعنی مرنے کے بعد کی زندگی ہے جو کہ ایمان کے ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے،یہ سورت قیامت کے مصائب ،شدائد اور عذابوں کا ذکر کرتی ہے او رموت کے وقت انسان کی جو حالت ہوتی ہے اس کا نقشہ کھینچتی ہےاس سورت کی ابتداء میں اللہ تعالی نے حشر ونشر کے قیام پر یوم القیامہ اور نفس لوامہ کی قسم کھائی ہے (نفس لوامہ وہ ہے جو انسان کو گناہوں پر ملامت کرتا ہے او رنیکی پر آمادہ کرتا ہے) آخرت میں تو ہر شخص کا نفس اسے ملامت کرے گا ہی دنیا میں بھی جن لوگوں کا ضمیر بیدار ہوتا ہے وہ انہیں ملامت کرتا رہتا ہے ،ایک قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ یہاں پر اللہ نے خاص طور پر ذکر کیا ہے کہ ہم انسان کی پور پور تک درست کرنے کی قدرت رکھتے ہیں ،ہر انسان کی انگلی کی پور قدرت کی تخلیق کا شاہکار ہے کہ اس چھوٹی سی جگہ میں جو خطوط او رلکیریں ہیں وہ دوسرے انسان کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتیں،اسی وجہ سے پوری دنیا میں کسی انسان کی شخصیت کو پہچاننے کے لئے انگلیوں کی لکیروں پر اعتماد کیاجاتا ہے او راللہ فرماتے ہیں کہ ہم ان پوروں کو اس ہیئت اور شکل پر بنادیں گے جس شکل وہیئت پریہ تھیں او راس نکتے کی وضاحت کے لئے اللہ نے یہ نہیں فرمایا کہ ہم پیدا کردیں گے بلکہ یہ فرمایا ہم درست کردیں گے،اس کے بعد یہ سورت قیامت کی بعض ہولناکیوں اور علامتوں کا تذکرہ کرتی ہے ،پس جس وقت نگاہ پتھرا جائے گی اور چاند بے نور ہوجائے گا،سورج اور چاند جمع کردئیے جائیں گے،اس دن انسان کہے گا آج بھاگنے کی جگہ کہاں ہے؟

یہ سورت بتلاتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حفظِ قرآن کا بڑا اہتمام فرماتے تھے اور حضرت جبرئیل کی تلاوت کے وقت اس بات کی شدید کوشش کرتے تھے کہ آپ سے کوئی چیز فوت نہ ہوجائے،اس لئے آپ حضرت جبرئیل کی اتباع میں جلدی جلدی پڑھنے اوریاد کرنے کی سعی فرماتے تھے ،اللہ نے فرمایا کہ آپ اپنے آپ کو تکلیف میں نہ ڈالیں،میرا یہ وعدہ ہے کہ قرآن میں سے کوئی چیز ضائع نہیں ہوگی ،اسے جمع کرنے، محفوظ کرنے، باقی رکھنے اور بیان کرنے کا میں خود ذمہ دار ہوں۔

یہ سورت بتلاتی ہے کہ آخرت میں انسان دو فریقوں میں تقسیم ہوجائیں گے ایک طرف سعداء ہوں گے اور دوسری طرف اشقیاء،سعداء کے چہرے روشن ہوں گے اور وہ رب تعالی کی زیارت سے مشرف ہوں گے،اشقیاء کے چہرے سیاہ اور بدرونق ہوں گےاور وہ جان لیں گے کہ آج ہمیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا یہ سورت موت کے وقت انسان کا جو حال ہوتا ہے ا ورکافر کو جس تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسے بھی بیان کرتی ہے،سورت کے اختتام پر بتلایاگیا ہے کہ انسان کو ہم نے بےکار پیدا نہیں کیا ،ایسا نہیں ہوسکتا کہ نہ ا سکا حساب ہونہ اسے جزا سزا دی جائے ،اس طرح آخر میں حشر ومعاد کی ایک دلیل  بیان کی گئی ہے وہ یہ کہ جس اللہ نے انسان کو پہلی بار پیدا کیا وہ اسے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔

(خلاصہ قرآن

اپنا تبصرہ بھیجیں