الٹراساؤنڈ کی شرعی حیثیت

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں

الٹراساؤنڈ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ڈاکٹر اگر بچے کے بارے میں بنا پوچھے بتادے کہ لڑکا ہے یا لڑکی تواس پر یقین رکھناچاہیے؟اسی بعض لوگ پہلے سےپوچھتے ہیں تو کیا شرعا اس طرح پوچھنا جائز ہے؟

                                                                                     سائل:متعلق از قاری عبدالغفارصاحب

الجواب حامدا ومصلیا

 الٹراساوٴنڈجسم کےاندرونی حصے میں موجود بیماری یا اس کی اندرونی کیفیت کا حال معلوم کرنے کی ایک مشین ہے اور اس کے ذریعہ سے بچے کی شناخت کا علم ہوتا ہےلہذا بوقت ضرورت علاج کی غرض سے اس کااستعمال درست ہے ، کیونکہ وہ اندر کی موجودہ چیز کا حال ظاہر کرتی ہے جیسا کہ ایکسرے وغیرہ میں ہوتا ہے ،لیکن اس کی رپورت پر بالکلیہ یقین نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ مشاھدہ اس کے خلاف ظاہر ہوتا رہاہے ۔

ولادت سے پہلے اس کی تحقیق میں لگنا کہ لڑکا ہے یا لڑکی ، اور طرح طرح کے ایکسرے صرف  اسی کی تحقیق کے لیےکرواناایک لایعنی عمل ہے ،کیونکہ جو اللہ رب العزت نے مقدر  میں لکھنا ہے وہ مل کر رہےگا،اور تحقیق کے برخلاف لڑکا یا لڑکی ثابت ہونے پر دل رنجیدہ ہوگااور ناشکری کی کیفیت پیدا ہوگی لہذا اس کے بجائے اللہ کی طرف  رجوع کیا جائے اور اللہ تعالیٰ سے عافیت کی دعا مانگی جائے۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام (4/ 485)

والعمل بالقرينة القاطعة يجري في أبواب الفقه المختلفة وأمثلة ذلك على الوجه الآتي

1 – مثال من العقوبات (1) لو رئي شخص حاملا خنجرا ملوثا بالدماء وخارجا من دار خالية وهو في حالة اضطراب ودخل إلى الدار فورا فوجد رجل مذبوح فلا يشتبه أن ذلك الشخص هو القاتل لذلك المذبوح فإذا ثبت حال ذلك الشخص كما أشرنا بالشهود العدول فيحكم القاضي عليه بأنه قاتل عمدا ولا يلتفت إلا على الاحتمالات الوهمية كأن يظن أن المذبوح قد ذبح نفسه أو أنه ذبحه شخص آخر وهدم الحائط وكان ذلك الشخص مختفيا وراء الحائط إلى غير ذلك من الاحتمالات الوهمية انظر المادة (74)

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

محمد رفیق غفرلہ ولوالدیہ

نور محمد ریسرچ   سینٹر  

دھوراجی کراچی

19ربیع الثانی 1441

17 دسمبر    2019

 

اپنا تبصرہ بھیجیں