ولیمہ کاوقت کیا ہے؟

فتویٰ نمبر:4082

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ شادی کے بعد جب تک میاں بیوی تعلق قاٸم نہ کرلیں ولیمہ حلال نہیں ہوتا، اس کی کیا حقیقت ہے؟ اگر یہ بات ٹھیک ہے تو جو عورت حیض میں ہو اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

اس بات میں کوٸی حقیقت نہیں ہے کہ جب تک میاں بیوی کے درمیان تعلق قاٸم نہ ہو ولیمہ درست نہیں ہوتا بلکہ ولیمہ عقد نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے بھی کیا جاسکتا ہے اور رخصتی کے بعد خلوت صحیحہ سے پہلے بھی ہوسکتا ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ رخصتی اور خلوت صحیحہ کے بعد ولیمہ کیا جاۓ۔

( فتاوی قاسمیہ: ٥٦٩/١٢)

اسی کو ہمارے بعض اکابر نے ان الفاظ میں بیان فرمایا ہے کہ ایک ہے شادی کے بعد سنت دعوت اور ایک ہے اس دعوت کا سنت وقت۔ نکاح کے بعد قبل از رخصتی و صحبت کے دعوت کرنے سے سنت دعوت ادا ہوجاۓ گی، البتہ دعوت ولیمہ کا مسنون وقت رخصتی و خلوت صحیحہ کے بعد ہے۔

خلوت صحیحہ کا مطلب ہے میاں بیوی کو ایسی تنہاٸی میسر آنا جس میں صحبت کرنا ممکن ہو، چنانچہ حیض والی عورت کے ساتھ بھی اگر خلوت صحیحہ میسر ہوگٸی تو وہ صحبت کے حکم میں ہی ہوگا۔

”ویجوز ان یٶلم بعد النکاح او بعد الرخصة او بعد ان یبنی بھا والثالث ھو الاولی۔“

( بذل المجہود: ٣٦٥/ ٦)

فقط۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ: ٢١۔٧۔١٤٤٠ھ

عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٣۔٢٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں