والدہ کے ساتھ شیر خوار بچہ مردہ پایا گیا

جناب مفتی محمد تقی عثمانی صاحب

السلام علیکم!

مسئلہ:ایک عورت کے پاس اس کا شیر خوار بچہ دودھ پی کے سو گیا۔

صبح اٹھ کر دیکھا تو بچہ مر چکا ہے۔

اب یہ مسئلہ دیجئے کہ ا س عورت پر کفارہ لازم ہوتاہے کہ نہیں اور کتاب کا حوالہ دیجیئے۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب حامدا و مصلیا

صورت مسئلہ میں اگر شرعی ثبوت مہیا ہو جائے یعنی:

1: ماں اقرار کر لے کہ ہاں بچہ میرے نیچے دبنے سے مرا ہے۔

2: ماں اس بات کا انکار کرے اور اس کے خلاف عدالت میں گواہوں سے یہ بات ثابت ہوجائے کہ بچہ ماں کے نیچے دبنے سے مرا ہے ۔

3: اگر گواہ نہ ہوں اور بچے کی ماں سے عدالت میں اس بات پر قسم کھانے کو کہا جائے کہ بچہ میرے نیچے دبنے سے نہیں مرا اور وہ اس بات پر قسم کھانے سے انکار کرے تو ان تین صورتوں میں یہ قتل جاری مجری الخطا ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اس میں ماں پر کفارہ واجب ہے اور اس کے عاقلہ پر دیت بھی واجب ہے اور یہ دیت بچے کے وارثوں کو دی جائے گی،بچے کی ماں وراثت سے محروم ہوگی، نیز ماں کو دل سے توبہ اور استغفار بھی کرنا چاہیے۔

اور اگر ماں کے نیچے دب کر مرنے کا شرعی ثبوت نہ ہو یعنی نہ اقرار ہو ، نہ بینہ نہ نکول ،تو صرف شک کی بنیاد پر دیت اور کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

و فی الدر المختار (6/531)

(و) الربع (ما جری مجراہ) مجری الخطا (کنائم انقلب علی رجل فقتلہ)؛ لانہ معذور کالمخطئ (و موجبہ) ای موجب ھذا النوع من الفعل و ھو الخطا و ما جری مجراہ (الکفارۃ و الدیۃ علی العاقلۃ) و الاثم دون اثم القاتل اذا الکفارۃ تؤذن بالاثم لترک العزیمۃ۔

و فی حاشیۃ ابن عابدین (رد المحتار) (6/531)

قولہ و الرابع ما جری مجراہ الخ) فحکمہ حکم الخطا فی الشرع، لکنہ دون الخطا حقیقۃ فان النائم لیس من اھل القصد اصلا، و انما وجبت الکفارۃ لترک التحرز عن نومہ فی موضع یتوھم ان  یصیر قاتلا، و الکفارۃ فی قتل الخطا انما تجب لترک التحرز ایضا، و جرمان المیراث لمباشرۃ القتل و توھم ان یکون متناعسا لم یکن نائما قصدا منہ الی استعجال الارث۔

الفتاوی الھندیۃ (6/3)

و اما ما جری مجری الخطا فھو مثل النائم ینقلب علی رجل فیقتلہ فلیس ھذا بعمد و لا خطا کذا فی الکافی و کمن سقط من سطح علی انسان فقتلہ، او سقط من یدہ لبنۃ او خشبۃ، و اصابت انسانا و قتلہ، او کان علی دابۃ فوطئت دابتہ انسانا ھکذا فی المحیط – و حکمہ –  حکم الخطا من سقوط القصاص و وجوب الدیۃ و الکفارۃ و حرمان المیراث کذا فی الجوھرۃ۔

و اللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

عبد المجید غفر اللہ لہ

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی

28/جمادی الاولی /1435ھ

30 /مارچ/2014ء

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/958178824551363/

اپنا تبصرہ بھیجیں