زکوٰۃ کے پیسوں سے والدین کو بغیر بتائے ان کے بچوں کی فیس اداکرنا

سوال:

اسلام علیکم

اگر کسی شخص نے اپنے ۲ بچوں کی فیس ۱۴ مہینوں سے نہ دی ہو اور اس کے گھر کے حالات بھی نہ ٹھیک ہوں۔گھر ذاتی ہے اور گھر میں فریج کے علاوہ کوئی قابل ذکر چیز نہیں ہے- موٹر سائکل بھی ہے۔شوہر واحد کفیل ہے اور اس کا کام سال دوسال سے نہ ہونے کے برابر ہے۔ حال ہی میں نیا کاروبار شروع کیا ہے۔یہاں تک کہ کھانے پینے میں بھی تنگی ہے۔ایسے حالات میں ان بچوں کی فیس زکوٰۃ سے ادا کرنا جائز ہوگا؟74000 تقریبآ بن رہے ہیں

۲)یہ فیس اگر بغیر بتائے خاموشی سے ادا کردی جائے اور اس کو یہ پتہ نہ چلے کہ کس نے اور کس مد میں(زکو) ادا کی ہے تو دینے والے کی زکوٰۃ ادا ہو جاۓ گی؟؟

یا پھر اس شخص کو زکوٰۃ کا بتانا ضروری ہے؟؟ سفید پوش گھرانہ ہے اور بہت خود دار ہیں۔یہ حالات بھی کسی اور ذریعے سے پتہ لگے ہیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

مذکورہ سوال میں اگر بچوں کے والد مستحقِ زکوۃ ہے ،یعنی کہ ان کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر سونا،چاندی،مال تجارت،نقدی اور ضرورت سے زائد سامان میں بعض یا سب کا مجموعہ، قرضوں کو منہا (مائنس) کرنے کے بعد نہیں ہے تو ان کے بچوں کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔

نیز گھر کا اپنا ہونا ،موٹر سائکل اور گھر کے دیگر ضروری اسباب کا ہو نا کسی کو مستحقِ زکوٰۃ ہونے سے نہیں نکال سکتا ،کیونکہ گھر اور مذکورہ چیزیں ضروریات اصلیہ میں سے ہیں۔

تاہم زکوۃ میں چونکہ مستحق کو مالِ زکوٰۃ کا مالک بنانا ضروری ہوتا ہے،لہذا والد یا والدہ کو زکوٰۃ کی رقم قرض حسنہ کہ کر یا ہدیہ کہ کر دے دیا جائے۔والدین کا قبضہ بچوں کا قبضہ شمار ہوگا اور زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔لیکن براہ راست خود اسکول جا کر فیس ادا کر دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی ۔

===================

“ومن أعطى مسكيناً دراهم وسماها هبةً أو قرضاً ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح، هكذا في البحر الرائق ناقلاً عن المبتغى والقنية”.

(الفتاوى الهندية (1/ 171)، [الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها]،(كتاب الزكاة)، الناشر: دار الفكر)

“وأما ركن الزكاة فركن الزكاة هو إخراج جزء من النصاب إلى الله تعالى، وتسليم ذلك إليه يقطع المالك يده عنه بتمليكه من الفقير وتسليمه إليه أو إلى يد من هو نائب عنه، وكذا لو دفع زكاة ماله إلى صبي فقير أو مجنون فقير وقبض له وليه أبوه أو جده أو وصيهما جاز؛ لأن الولي يملك قبض الصدقة عنه.”

(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 39)، کتاب الزکاۃ، فصل: رکن الزکاۃ، ط: دار الکتب العلمیۃ)

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ: 13 صفر،1443ھ

شمسی تاریخ: 20 ستمبر،2021

اپنا تبصرہ بھیجیں