زکوۃ کی رقم سے دوائیاں خریدنا

فتویٰ نمبر:4059

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ

ایک خاتون بیوہ ہیں بے اولاد ہیں.انکا دو کمروں کا فلیٹ ہے مگر وہ وہاں نہیں رہتی کہ اکیلی ہیں.کبھی بھائی کے گھر کبھی بہن کے گھر قیام ہوتا ہے.ذریعہ آمدن کوئی نہیں مگر انکے پاس سونا کافی زیادہ ہے حج بھی کرچکی ہیں،بیمار رہتی ہیں اور انکی دوائی کا ماہانہ خرچ تقریبا دس ہزار ہے.

مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ انکے بھائی بہن زکوۃ کی رقم انکی دوائی وغیرہ کے لئیے دے سکتے ہیں ؟

سونا بیچنے کے لئیے راضی نہیں کہ یہ بیچ دیا اور کوئی برا وقت آگیا تو کیا کروں گی۔

رہنمائی فرما دیجئیے

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام و رحمۃ الله و برکاتہ

اس خاتون کے پاس چونکہ سونا ہے لہذا وہ زکوة کی حقدار نہیں ہے ان پر زکوة کی رقم خرچ نہیں کی جا سکتی ہے.

اس خاتون کی مالی امداد کی جا سکتی ہے اور ان کی دوائیاں صدقہ کرنے کی رقم سے خریدی جا سکتی ہیں۔ قریبی رشتہ داروں پر صدقہ کرنا زیادہ اولیٰ ہے۔

“الافضل فی زکوۃ الفطر والنذور الصرفغ اولاً الی اخوۃ و اخوات ثم الی اولادھم ثم الی الاعمام و الاعمام و العمات ثم الی اولادھم ثم الی الاخوال و الخالات ۔”(الفتاویہ الھندیة:190/1)

{إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ} 

(التوبة/60) 

(ان تبدوا الصدقٰت فنعما ھی وان تخفوھا وتوتوھا الفقراء فھو خیر لکم و یکفر عنکم من سیاتکم و الله بما تعملون خبیر). (سوره البقره:271)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:1 شعبان 1440ھ

عیسوی تاریخ:6 اپریل 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں