بطور صدقہ کون سی چیزیں دیناافضل ہے؟

سوال:پوچھنا یہ ہےکہ کچھ لوگ کہتے  ہیں کہ گوشت کا صدقہ کرنا بہتر ہے یا بیمار شخص کا ہاتھ لگا کر تیل صدقہ کردیا چاہیے یا گھر میں پریشانی ہو تو چیل کو پھیپڑا کھلایا جائے اور اسی طرح بہت سی باتیں سنتے ہیں کہ اتوار ،منگل اور جمعرات کو ضرور صدقہ کرنا چاہیے تو پلیز بتادیں کیا قرآن و سنت سے  یہ سب ثابت ہے۔یا اور کچھ مخصوص  چیزیں ثابت ہیں صدقہ کے حوالے سے۔؟

الجواب :واضح رہے کہ فی نفسہ صدقہ کرنا ایک افضل و پسندیدہ عمل ہے اس سے  مصیبتیں و بلائیں ٹلتی ہیں  لیکن  صدقہ کرنے میں   مذکورہ بالا طریقوں پہ عمل کرنے کو ضروری یا دفعِ مصائب میں مؤثر سمجھنا درست نہیں ہے تاہم موقع محل اور ضرورت کے اعتبار سے صدقے کی نوعیت اور مصرف کی ترجیح میں فرق آسکتاہے اگر کسی جگہ نقد رقم یا اناج کی زیادہ ضرورت ہو وہاں جانور ذبح کرکے گوشت صدقہ کرنے کے بجائے وقتی ضرورت پوری کرنا زیادہ اجر کا باعث ہوگا۔ 

*إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ وَاللَّهُ

بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ* ( سورہ بقرہ آیت271 )

اگر تم خیرات ظاہر دو تو وہ بھی خوب ہے اور اگر پوشیدہ دو اور دو بھی اہل حاجت کو تو وہ خوب تر ہے اور (اس طرح کا دینا) تمہارے گناہوں کو بھی دور کردے گا۔ اور خدا کو تمہارے سب کاموں کی خبر ہے .

جیسا کہ ایک روایت کے الفاظ ہیں :

داووا مرضاكم بالصدقة. (السنن الکبریٰ للبیہقی ، کتاب الجنائز، باب وضع الید علی المریض…:ج3 ص382)

اپنے مریضوں کی دوا صدقہ سے کرو

1. عَنْ أَبِي مُوْسَی الأَشْعَرِيِّ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ صَدَقَةٌ. قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَجِدْ؟ قَالَ: فَيَعْمَلُ بِيَدَيْهِ فَيَنْفَعُ نَفْسَهُ وَيَتَصَدَّقُ. قَالُوا: فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ أَوْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَيُعِينُ ذَا الْحَاجَةِ الْمَلْهُوفَ. قَالُوْا: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَلْيَأْمُرْ بِالْخَيْرِ. أَوْ قَالَ: بِالْمَعْرُوفِ. قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ؟ قَالَ: فَيُمْسِکُ عَنِ الشَّرِّ فَإِنَّهُ لَهُ صَدَقَةٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

ترجمہ!

’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے لیے صدقہ ضروری ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اگر کوئی شخص اِس کی اِستطاعت نہ رکھے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے، جس سے اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر اس کی طاقت بھی نہ ہو یا ایسا نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ضرورت مند اور محتاج کی مدد کرے۔ لوگوں نے عرض کیا: اگر ایسا نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے چاہیے کہ خیر کا حکم کرے یا فرمایا کہ نیکی کا حکم دے۔ لوگوں نے پھر عرض کیا: اگر یہ بھی نہ کر سکے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ برائی سے رکا رہے کیونکہ یہی اس کے لیے صدقہ ہے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے

(أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الأدب، باب کل معروف صدقة، 5 / 2241، الرقم: 5676، ومسلم في الصحيح)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں