دیور سے پردہ کاحکم

سوال:السلام علیکم رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا کوئی عورت اپنے خاوند کی غیر موجودگی میں دیور/دیوروں کے ساتھ ایک گھر میں رہ سکتی ہے ۔کیونکہ شوہر دوسرے شہر میں کام کرتا ہے اور کچھ دنوں بعد آتا ہے۔ جبکہ ساتھ کوئی اور مثلا ساس سسر بھی نہیں رہتے۔

جواب:

ااگر گھر میں عورت اور دیوروں کے علاوہ کوئی اور موجود نہیں مثلاً:ساس سسر،عورت کی بالغ اولاد وغیرہ،تو فتنے کے قوی اندیشے کی بنا پر ایک گھر میں رہنا جائز نہیں ہوگا،بلکہ شوہر پر لازم ہے کہ یا تو وہ عورت کو اپنے ساتھ رکھے یا علیحدہ گھر لے کر دے یا گھر میں عورت کے محرم (بھائی وغیرہ) یا کوئی سنجیدہ خاتون(شوہر کی بہن وغیرہ) کی رہائش کا بندو بست کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱)حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن يزيد بن أبي حبيب، عن أبي الخير، عن عقبة بن عامر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إياكم والدخول على النساء» فقال رجل من الأنصار: يا رسول الله، أفرأيت الحمو؟ قال: «الحمو الموت»”. صحيح البخاري (۷/ ۳۷)

(۲) وفي (مجمع الغرائب) : يحتمل أن يراد بالحديث أن المرأة إذا خلت فهي محل الآفة فلايؤمن عليها أحد فليكن حموها الموت، أي: لايجوز أن يدخل عليها أحد إلا الموت، كما قال الآخر: والقبر صهر ضامن، وهذا متجه لائق بكمال الغيرة والحمية”( عمدة القاري شرح صحيح البخاري (۲۰/ ۲۱۳)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں