روزے کی حالت میں رحم میں دوا رکھنا

*عنوان:* روزے کی حالت میں رحم میں دوا رکھنا

*موضوع:* فقه الصوم

سوال:
روزے کی حالت میں رحم میں دوا رکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
کسی عورت کو انفیکشن کی وجہ سے دن میں کئی بار رکھوانی پڑتی ہے اور لیڈی ڈاکٹر بھی دن میں بیٹھتی ہیں؛اس لیے دن میں رکھواتی ہیں،ان کے لیے کیا حکم ہے؟

*الجواب باسم ملھم الصواب*

واضح رہے کہ روزے کی حالت میں رحم میں دوا رکھنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
لہذا مذکورہ خاتون کے لیے اگر دوا رکھے بغیر کوئی چارہ نہیں تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑنے کی گنجائش ہوگی۔

===========================

*حوالہ جات*

1…”ولو أدخل أصبعه في استه أو المرأة في فرجها لا يفسد، وهو المختار إلا إذا كانت مبتلة بالماء أو الدهن فحينئذ يفسد لوصول الماء أو الدهن هكذا في الظهيرية. هذا إذا كان ذاكرا للصوم، وهذا تنبيه حسن يجب أن يحفظ؛ لأن الصوم إنما يفسد في جميع الفصول إذا كان ذاكرا للصوم، وإلا فلا، هكذا في الزاهدي”.

(فتاوی ھندیة:225/1)

2…”قلت: الأقرب التخلص بأن الدبر والفرج الداخل من الجوف إذ لا حاجز بينهما وبينه فهما في حكمه، والفم والأنف وإن لم يكن بينهما وبين الجوف حاجز إلا أن الشارع اعتبرهما في الصوم من الخارج”۔

(فتاوی شامیہ:400/2)

3…احسن الفتاوی میں ہے:
سوال :روزہ کی حالت میں دن میں عورت کو اپنی شرمگاہ میں ٹیوب لگانا جائز ہے یا نہیں ؟اور روزہ تو فاسد نہ ہوگا،جبکہ شرمگاہ میں زخم ہو، شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب:”اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا،البتہ فرج داخل میں دوا پہنچنے سے ٹوٹ جائے گا ،اوپر کے مستطیل سوراخ کے آخر میں گول سوراخ سے فرج داخل شروع ہوتا ہے”۔

(احسن الفتاوی:448/4)

واللّٰہ اعلم بالصواب

6 ربیع الثانی 1444ھ
2 نومبر2022ء

اپنا تبصرہ بھیجیں