سورۃ النساء میں ذکر کردہ احكام نکاح، خون کے رشتے ،رضاعی وسسرالی رشتے، میڈیا کے اصول کا ذلر

1۔نکاح کے لیے مہر دینا ضروری ہے ۔
2۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے باپ کی منکوحہ عورتوں کو ان کے بیٹوں پر ہمیشہ کے لیے حرام کردیا اورساتھ ساتھ ان عورتوں کا حکم بھی نازل فرمادیا جن سے ہمیشہ کے لیے یا وقتی طور پر نکاح حرام ہے ۔ تین قسم کے رشتے وہ ہیں جن سے ہمیشہ نکاح حرام ہے : خونی رشتے ، رضاعی رشتے ،سسرالی رشتے جبکہ دو رشتے ایسے ہیں جن سے وقتی طور پر نکاح حرام ہے : دو محرم عورتوں کو بیک وقت نکاح میں رکھنا حرام ہے ۔دوسرا،ایک عورت کسی مرد کے نکاح میں ہے تو طلاق لے اور اس کی عدت گزارے بغیر کسی دوسرے مرد کے لیے اس سے نکاح جائز نہیں ۔
{حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ} [النساء: 23]
3۔نکاح کامقصد عفت اور پاکدامنی کا حصول ہوناچاہیے محض شہوت رانی نہیں اسی وجہ سے نکاح متعہ،گرل فرینڈ، بوائے فرینڈاورزنا حرام ہے۔{مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ} [النساء: 25]
خون کے سات رشتے :
سات طرح کے قرابت دار وں سے نکاح ہمیشہ کے لے حرام ہے:
1۔والدین اوپر تک(یعنی ماں باپ، دادا، دادی ، نانا نانی ، پرداداپردادی ، پرنانا پرنانی اوپر تک)
2۔اولادنیچے تک(بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی ، نواسا نواسی نیچے تک)
3۔بھائی بہن چاہے حقیقی ہوں یاعلاتی(باپ شریک ) یااخیافی(ماں شریک)
4۔پھوپھی چچا چاہے حقیقی ہوں یا علاتی (باپ شریک ) یااخیافی(ماں شریک)
5۔ماموں خالہ چاہے حقیقی ہوں یاعلاتی (باپ شریک ) یااخیافی(ماں شریک)
6۔بھانجے بھانجیاں چاہے حقیقی ہوں یاعلاتی(باپ شریک ) یااخیافی(ماں شریک)
7۔بھتیجے بھتیجیاں چاہے حقیقی ہوں یاعلاتی (باپ شریک ) یااخیافی(ماں شریک)
رضاعت کے سات رشتے:
رضاعت سے بھی وہی سات رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسبی قرابت سےحرام ہوتے ہیں:
1۔رضاعی ماں باپ ،دادا دادی ، نانا نانی اوپر تک۔۔
2۔رضاعی بیٹے بیٹیاں پوتے پوتیاں نواسے نواسیاں نیچے تک
3۔رضاعی بھائی بہن 4۔رضاعی پھوپھی رضاعی چچا
5۔رضاعی خالہ رضاعی ماموں 6۔رضاعی بھانجا بھانجی 7۔ رضاعی بھتیجا بھتیجی۔
سسرالی محارم:
سسرالی رشتے سے بھی دائمی حرمت آتی ہے۔مرد کے لیے چار سسرالی محرمات یہ ہیں:1۔سوتیلی ماں2۔ بہو3۔ساس اور 4۔سوتیلی بیٹی۔جبکہ عورت کے لیے چار سسرالی محرمات یہ ہیں:1۔سوتیلاباپ 2۔ داماد3۔سسراور 4۔سوتیلی اولاد۔
توبہ:
کبیرہ گناہوں سے بچناضروری ہے لیکن اگر کبیرہ گناہ سر زرد ہوجائے توفورا توبہ کر لی جائے ۔ البتہ موت کے وقت توبہ قبول نہیں۔
امانت:
کسی بھی طرح امانت میں خیانت جائز نہیں ۔شہادت اور ووٹ بھی امانت ہے۔{إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا وَإِذَا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ} [النساء: 58]
اطاعت امیر:
اللہ اور رسول کی اطاعت کے ساتھ علماء وامیر کی اطاعت بھی ضروری ہےجبکہ وہ قرآن وسنت کے اندررہتے ہوئے کوئی حکم دیں ۔قرآن اور احادیث سے اعراض کرکے کسی اور سے فیصلہ کرانا منع ہے ۔{ يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ} [النساء: 59]
سلام اور دعا کاطریقہ:
سلام اور دعادینے کاطریقہ یہ ہے کہ جواب بہتر طریقے سے دینا چاہیے ۔ {وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا} [النساء: 86]
میڈیا کے اصول:
1۔جہاد اورتمام معاملات میں سنی سنائی باتیں نقل کرنے سے منع کیاگیا ہے۔ {وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ} [النساء: 83]
2۔واقعہ کی تحقیق کے بغیر فیصلے کرناجائز نہیں ۔
3۔برائی کا چرچا نہ کیا جائے مگر ظالم کے ظلم کو بیان کرناجا ئز ہے ۔لَا يُحِبُّ اللَّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا مَنْ ظُلِمَ[النساء: 148]
تغییر خلق اللہ:
تغییر خلق اللہ حرام ہے جیسے دانتوں کو باریک کروانا، بھنویں بنوانا، سرجری کروانا، جسم گدوانا، البتہ عیب زائل کرنا درست ہے۔وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ [النساء: 119]
امراض یہود
اس سورت میں بھی یہودیوں کا تذکرہ ہواہے:
1۔حق کے مقابلے میں گمراہی کا چناؤ کرتے ہیں۔{ يَشْتَرُونَ الضَّلَالَةَ} [النساء: 44]
2۔خود توگمراہ ہیں ہی ، مسلمانوں کوبھی گمراہ کرناچاہتے ہیں۔{وَيُرِيدُونَ أَنْ تَضِلُّوا السَّبِيلَ } [النساء: 44]
3۔تحریف کے عادی ہیں۔{يُحَرِّفُونَ الْكَلِمَ عَنْ مَوَاضِعِهِ} [النساء: 46]
4۔احکام الہیہ کوسن کواس کی نافرمانی کرنا ان کی فطرت میں داخل ہے۔{ وَيَقُولُونَ سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا } [النساء: 46]
5۔مبہم اورگول مول الفاظ استعمال کرنے کے عادی ہیں ،جس کاظاہری مطلب اچھانکلتاہو لیکن درپردہ گھناؤنے معنی لیے جاسکتے ہوں۔{وَاسْمَعْ غَيْرَ مُسْمَعٍ وَرَاعِنَا لَيًّا بِأَلْسِنَتِهِمْ } [النساء: 46]
6۔مسلمانوں کی دشمنی میں شرکیہ مذاہب کی تعریف کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔{ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِنَ الْكِتَابِ يُؤْمِنُونَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَيَقُولُونَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا هَؤُلَاءِ أَهْدَى مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا سَبِيلًا} [النساء: 51]
7۔حسد اور تعصب اور بخل بہت زیادہ ہے۔{أَمْ لَهُمْ نَصِيبٌ مِنَ الْمُلْكِ فَإِذًا لَا يُؤْتُونَ النَّاسَ نَقِيرًا (53) أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ}
8۔بڑے بڑے دعوی کرتے رہتے ہیں۔{يَسْأَلُكَ أَهْلُ الْكِتَابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتَابًا مِنَ السَّمَاءِ فَقَدْ سَأَلُوا مُوسَى أَكْبَرَ مِنْ ذَلِكَ } [النساء: 153]
9۔اللہ رسول کے گستاخ ہوتے ہیں۔{فَقَالُوا أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً فَأَخَذَتْهُمُ الصَّاعِقَةُ بِظُلْمِهِمْ} [النساء: 153] {وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَى مَرْيَمَ بُهْتَانًا عَظِيمًا}
10۔حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کی والدہ بی بی مریم سے عقیدت نہیں رکھتے بلکہ ان پر تبرابازی کرتے ہیں اورخود کو حضرت عیسی علیہ السلام کا قاتل باوار کراتے ہیں۔حالانکہ حضرت عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے زندہ آسمانوں پر اٹھالیاتھا۔{وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا (157) بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ } [النساء: 157، 158]
11۔انہیں سود اور حرام خوری سے منع کیاگیاتھالیکن یہ اس سے باز نہیں آتے۔{ وَأَخْذِهِمُ الرِّبَا وَقَدْ نُهُوا عَنْهُ وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ} [النساء: 161]
12۔ان کے انہی تمام جرائم کی وجہ سے ان پر اللہ تعالی نے بعض پاکیزہ اور حلال چیزیں جوگزشتہ شریعتوں میں حلال تھیں ، ان کے لیے حرام کردی گئیں۔{ فَبِظُلْمٍ مِنَ الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ طَيِّبَاتٍ أُحِلَّتْ لَهُمْ} [النساء: 160]

اپنا تبصرہ بھیجیں