سحری اور افطاری کے10 اہم مسائل:

سحری اور افطاری کے10 اہم مسائل:

1۔آدھی رات کے بعد جس وقت بھی کچھ کھایا جائے اس سے سحری کی سنت ادا ہوجائے گی ، البتہ سحری میں تاخیر کرنا بہتر اور زیادہ باعث برکت وثواب ہے ، ظاہر ہے جتنی تاخیر سے سحری ہوگی اتنی زیادہ دوران روزہ جسم میں توانائی وقوت باقی رہے گی ،نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی تاخیر سے سحری فرمایا کرتے تھے ۔

2۔ سحری میں اتنی تاخیر بھی نہ کی جائے کہ صبح صادق (روزہ شروع ہونے کے وقت میں ) ہونے کا اندیشہ ہو مکروہ ہے، مستند نقشہ جات چھپے ہوئے ہیں ، ان میں جو وقت صبح صادق کا لکھا ہو اس سے دو سے تین منٹ پہلے روزہ بند کر دیا جائے ۔

3۔بعض لوگ اذان شروع ہونے کے بعد بھی سحری کھاتے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ جب تک اذان ختم نہ ہو کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں ،یہ سراسر غلط ہے ، روزہ شروع ہونے کا تعلق اذان سے نہیں بلکہ وقت سے ہے ، روزہ نام ہے” صبح صادق سے غروب آفتاب تک کے مکمل وقت میں کھانے ، پینے اور بیوی کے ساتھ ہمبستری کرنے سے رکنے کا”، عام طور پر اذان صبح صادق ہونے کے بعد ہی دی جاتی ہے تو جو لوگ اذان کے دوران بھی کھا پی رہے ہوتے ہیں ان کا روزہ درست نہیں ہوتا ۔

اس کا حل یہ ہے کہ سحری وافطار کے اوقات پر مشتمل مستند اداروں کے جو نقشہ جات عام مل جاتے ہیں ،ان کو اپنے پاس رکھ لیا جائے ، اس میں جو وقت صبح صادق کا لکھا ہو اس سے دوسے تین منٹ پہلے احتیاطاً کھانا پینا بند کر دیا جائے تاکہ ہمارا روزہ شریعت کے مطابق ادا ہوسکے۔

4۔ سحری کے وقت کی اطلاع دینے کے لیے اعلان کرنا درست ہے ،لیکن لاؤڈ اسپیکرمیں بار بار اعلان کرنا،یا وعظ و نصیحت اور نعتیں پڑھنا درست نہیں ،اس میں بجائے ثواب کے الٹا گناہ ہوگا ؛ کیونکہ گھروں میں موجود لوگوں کی بیمار ،آرام کرنے والے لوگ اس سے تنگ ہوں گے ،اور نفلی عبادات کرنے والے حضرات کی عبادت میں بھی اس سے خلل واقع ہوگا ۔

5۔سحری میں سالن روٹی یاچاول وغیرہ کھانا کوئی ضروری نہیں بلکہ جو بھی سحری کی نیت سے آدمی کھائے گا اس سے سحری کی سنت ادا ہوجائے گی ۔

6۔سحری میں کھجور سے سحری کرنا الگ سے سنت ہے ،حدیث شریف میں ہے”” نِعْمَ سَحُورُ الْمُؤْمِنِ التَّمْر“ُ(سنن أبى داود:2345)” مومن کا کھجور سے سحری کرنا کیا ہی اچھا ہے“۔

7۔ اگر سحری میں بھوک نہ ہو تو ایک دو کھجور سحری کی نیت سے کھالی جائیں یا ا یک دو گھونٹ پانی ہی پی لیا جائے تو اس میں بھی سحری کا ثواب ملا جائے گا،حدیث شریف میں ہے کہ “سحری کرو اگرچہ ایک گھونٹ پانی کے ساتھ ہو۔(مسند أحمد :11086)

8۔سحری کھانا سنت عمل ہے فرض یا واجب نہیں ،لہذا اگر سحری کھائےبغیر روزہ رکھا تو روزہ ہوجائے گا ، اور اگر سحری کا وقت گزرنے کے بعد آنکھ کھلی تو نصف نہار شرعی سے پہلے روزے کی نیت کرے روزہ ادا ہوجائے گا ،صرف اس وجہ سے روزہ چھوڑنا کہ سحری نہیں کی جائز نہیں ، بہت بڑا گناہ ہے۔

9۔سحری کے بعد کلی اور مسواک کرنا بہتر ہے تاکہ منہ صاف ہوجائے اور دانتوں میں کھانے کے رہ جانے والے ذرات میں نکل جائیں۔

10۔ اس گمان کی بنا پر سحری کرتے رہنا کہ ابھی وقت ہے لیکن پھر پتا چلا کہ صبح صادق ہونے کے بعد بھی سحری کرتا رہا تو روزہ نہیں ہوگا ،قضا لازم ہوگی کفارہ نہیں ،اور اس دن بغیر کھانے پیے رہنا بھی واجب ہوگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں