شادی بیاہ کی تقریبات میں کن فضول رسموں سے پرہیز کرنا چاہیے؟ 

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!

میرا سوال یہ ہے کہ موجودہ دور میں جب لوگ مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور ہماری زندگیوں میں بہت سی خرافات شامل ہو گئی ہیں بالخصوص شادی بیاہ کی تقریبات میں اس صورتحال میں رہنمائی فرمائیں کہ گھر کی شادی میں کن فضول رسومات اور خرافات سے پرہیز لازم ہے؟

اگر دوسرا فریق غیر شرعی کاموں سے رکنے پر راضی نہ ہو تو کیا کیا جائے ؟

الجواب باسم ملہم الصواب

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ

آج کل ہمارے معاشرے میں شادی بیاہ کی تقریبات میں فضول رسومات اور خرافات عام ہیں۔تاریخ لینے کی رسم ،نیوتہ کی رسم ، نئے نئے جوڑے سلوانا،مہندی کی رسومات کرنا،ڈھول بجانا،ناچ گانے کرنا، سہرا باندھنا،جوتا چرائی جن میں لڑکے اور لڑکوں کا آپس میں ہنسی مذاق ہوتاہےجو کے ناجائز ہےان سب رسومات پر روپے پیسے خرچ کرنے کے لیے قرض بھی لیا جاتا ہے ۔جسے ادا کرنا نا ممکن ہو جاتا ہے۔اکثر جہیز کے نام پر لاکھوں روپے لڑکی والوں سے خرچ کرواتے ہیں ۔اور اس قبیح رسم کی وجہ سے اکثر لڑکیاں گھر بیھٹی رہ جاتی ہیں۔ لڑکی والوں کو بھی اجازت نہیں ہے کہ مہرکی اتنی رقم رکھیں جو لڑکے والوں کے لیے بوجھ بن جاۓ۔

ان سب رسموں میں گناہوں کو اچھا سمجھنا، نمازوں کو ضائع کرنا ،بے پردگی کا ہونا فخرونمائش ،اسراف،تشبہ بالکفار

بلا ضرورت قرض لینا جوکہ انسان کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ ” اصلاح رسوم “میں شادی کی 100رسومات گنوائی ہیں اور ہر رسم میں پاۓ جانے والے گناہوں کو بھی گنوا دیے ان کے نزدیک اوسطا ہر شادی میں 300 گناہ ہوتے ہیں۔

اسلام میں نکاح سادگی سے کرنے کا حکم ہے۔رخصتی کے موقع پر ایسا دف جس میں گھنگرو (چھوٹی گھنٹیا ں) نہ ہوں بجانے کی اجازت ہے۔ولیمہ اپنی استطاعت کے مطابق کر سکتے ہیں۔لیکن دکھاوے کی نیت نہ ہو۔

اگر دوسرا فریق ان سب باتوں پر عمل کرنے کے لیے تیار نہ ہوں تو انھیں بتائیں کہ جس شادی میں سنتوں پر عمل کیا جاتا ہے وہ بابرکت شادی ہوتی ہے اور اللہ کی خاص رحمت اُس دولہا اور دلہن پر نازل ہوتی ہےجو فضول خرچ اور اسراف سے بچتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی سنت پر عمل کرتے ہیں۔

(مشکوۃ المصابیح 268/2)

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

إن أعظم النکاح برکۃ أیسرہ مؤنۃ۔

(سب سے بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم مشقت ہو)

(سنن أبي داؤد، کتاب اللباس / بَابٌ : فِي لُبْسِ الشُّهْرَةِ4029،4031)

عَنِ ابْنِ عُمَرَ – قَالَ فِي حَدِيثِ شَرِيكٍ : يَرْفَعُهُ – قَالَ : ” مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ أَلْبَسَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَوْبًا مِثْلَهُ “. زَادَ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ : ” ثُمَّ تُلَهَّبُ فِيهِ النَّارُ “.

عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ” مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُم”

فقط

واللہ اعلم

15 ربیع الاولی1442 ھ

1نومبر 2020ء

اپنا تبصرہ بھیجیں