عورت کانمازپڑھتے وقت پاؤں چھپانا

کیامستورات کو نماز پڑھتے وقت پاؤں بھی ڈھکنا ضروری ہیں؟ 

الجواب باسم ملہم الصواب 

بعض حضرات نے عورت کی دونوں ہتھیلیوں کے ظاہری حصہ اور دونوں قدموں کے نچلے حصہ کو بھی اس کے ستر میں داخل کیا ہے، مگر اکثر فقہاء بشمول احناف کے نزدیک یہ اعضاء ستر میں داخل نہیں، اور جو اعضاء ستر میں داخل نہیں انکے کھل جانے سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا.

وفي التنویر: وللحرۃ جمیع بدنہا خلا الوجہ والکفین والقدمین۔ (التنویر مع الشامي ۲؍۷۱ بیروت، شامي ۲؍۷۸ زکریا).

وفي المنیۃ وإلا قدمیہا أیضا فأنہما لیسا بعورۃ ولکن في القدمین اختلاف المشائخ، وذکر في المحیط: أن الأصح أنہما لیسا بعورۃ۔ (غنیۃ المستملي شرح منیۃ المصلی ۲۱۰، البحر الرائق زکریا ۱؍۴۶۹، الفتاویٰ التاترخانیۃ ۲؍۲۳ رقم: ۱۵۴۶ زکریا، شامی مع الدر المختار، الصلاۃ / باب شروط الصلاۃ ۲؍۷۸ زکریا، شامی ۲؍۷۵ زکریا، ہدایۃ ۱؍۷۳- ۱۷۲ کراچی)

واللہ تعالیٰ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں