معوذتین (سورۃ الفلق وسورۃ الناس ) کی فضیلت

١.. مُعَوِّذَات کے ساتھ کسی بهی مرض کا علاج کرنا 

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : رسول الله صلى الله عليه وسلم جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق ، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر پهونک مارتے ، پھر جب ( مرض الوفات میں ) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله صلى الله عليه وسلم پرپڑھتی  تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی 
( صحيح البخاري » كتاب فضائل القرآن » باب فضل المعوذات)

٢.. سونے سے پہلے مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق ، سورۃ الناس ) پڑھنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ : نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر آرام فرماتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو ملا کر قل ھو اللہ احد ، قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس پڑھ کر ان پرپھونکتے اور پھر دونوں ہتھیلیوں کو جہا ں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے . پہلے سر اور چہرہ پر ہاتھ پھیرتے اور بدن کے سامنے ( یعنی بدن کے آگے حصہ پر) یہ عمل آپ تین دفعہ کرتے تھے 
( صحيح البخاري » كتاب فضائل القرآن » باب فضل المعوذات)

٣.. علاج و دم 
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گهر میں اگر کوئی بیمار ہوتا توآپ مُعَـوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق ، سورۃ الناس ) پڑھ کر ان کودم کرتے تهے
( صحيح مسلم » كتاب السلام » باب رقية المريض بالمعوذات والنفث )

٤.. قل اعوذ برب الفلق ، اور قل اعوذ برب الناس ، کے ساتھ پناه مانگنا 
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں جُحْفَه اور ابْوَاء مقام کے درمیان رسول الله صلى الله عليه وسلم کے ساتھ چل رہا تھا ، کہ اچانک ہمیں تیز ہوا اور تاریکی نے گهیرلیا ، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ کے ساتھ اللہ تعالی کی پناہ مانگنے لگے . اور آپ فرماتے : اے عقبہ : تم بھی ان دونوں کے ذریعے اللہ کی پناہ مانگو ، پس کسی بھی پناہ مانگنے والے نے ان کی مثل سورتوں سے پناہ نہیں مانگی . اور فرمایا کہ : میں نے رسول الله صلى الله عليه وسلم کو ان (دونوں سورتوں کی تلاوت) کے ساتھ امامت کراتے ہوئے سنا ہے 
( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح » كتاب فضائل القرآن)

٥.. ہر فرض نماز کے بعد مُعَوِّذات پڑهنا 
حضرت عُقبه بن عامر الجُهَنِي رضی الله عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ مجهے رسول الله صلى الله عليه وسلم نے حکم دیا کہ میں ہرنماز کے بعد مُعَوِّذات پڑها کروں 
(امعُ الترمذي ، كِتَاب الأدَب)

٦.. فجر کی نماز میں قل اعوذ برب الفلق ، اور قل أعوذ برب الناس پڑهنا
حضرت عقبه بن عامر سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے صبح کی نماز میں ” قل أعوذ برب الفلق ” اور ” قل أعوذ برب الناس ” پڑہیں . صحيح ابن خزيمه کی ایک روایت میں ہے کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے حالت سفر میں صبح کی نماز میں ” قل أعوذ برب الفلق ” اور ” قل أعوذ برب الناس ” پڑہیں 
( تفسير ابن كثير ، تفسير سورتي المعوذتين )

٧.. قل اعوذ برب الفلق ، اور قل اعوذ برب الناس کے ساتھ بچھو کے ڈنک کا علاج کرنا
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ادا فرما رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ ( مبارک) زمین پر رکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بِچھو نے ڈس لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اپنے نعلین (مبارک ) سے ماردیا . پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا کہ : بچھو پر اللہ تعالی کی لعنت ہو کہ وہ نمازی ، غیر نمازی یا نبی اور غیر نبی کسی کو بھی نہیں چهوڑتا . پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی اور نمک منگوایا ، ان کو ایک برتن میں مِلایا ، اور پھر اس کو اپنی اس انگلی پر بہانا شروع کر دیا جہاں سے بچھو نے ڈسا تھا اور اس پر ( اپنا ہاتھ مبارک) پھیرنے لگے اور (اس انگلی مبارک پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) مُعوذتین پڑھ کر دم فرمانے لگے 
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح » كتاب الطب والرقى)

٨.. صبح اور شام تین مرتبہ قل هو الله احد اور مُعوذتين پڑهنا 
حضرت عَبد الله بن خُبَيب رَضِيَ الله عَنه سے روایت ہے فرمایا کہ : ہم شدید بارش اور سخت اندھیری رات میں رسول الله صلى الله عليه وسلم کو تلاش کرنے کے لے نکلے تاکہ آپ ہمیں نماز پڑهائیں ، فرمایا کہ میں نے آپ صلى الله عليه وسلم کو پالیا ، تو آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا پڑھ : تو میں نے کچھ  بهی نہیں کہا ، پهرفرمایا پڑهہ : تو میں نے کچھ بهی نہیں کہا ، فرمایا پڑھ  : تو میں نے کہا کیا پڑهوں ، تو فرمایا جب تو صبح کرے اور شام کرے تو تین مرتبہ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اور مُعَوِّذَتَيْن پڑهو یہ تیرے لیے  ہرچیز سے کافی ہوجائے گا علامہ طیبی فرماتے ہیں : یعنی تجھ سے ہر برائی دور کرے گی یعنی اول سے آخر تک برائی کے جتنے مراتب ہیں سب تم سے دور کرے گی 
(أخرجه ابن سعد وعبد بن حميد وأبو داود والترمذي وقال : حسن صحيح غريب . والضياء وغیرهم)

٩.. مُعوذتین کے ساتھ جنات اور انسانوں کی نظرسے پناه مانگنا
حضرت ابي سعيد خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم جنات اور انسانوں کی نظرسے پناه مانگتے تهے ، ( یعنی أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْجَانِّ وَعَيْنِ الْإِنْسَانِ پڑهتے تهے ) جب معوذتین نازل ہوئیں تو ان کولے لیا ، اور ان کے ماسوا کو چهوڑدیا 
(رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب وأخرجه النسائى وابن ماجة والضياء وغیرهم )

١٠..مُعوذتين کے ساتھ جادو کا علاج کرنا 
ان دو سورتوں کا شان نزول مفسرين كرام نے یہ بیان کیا ہے  کہ ایک یہودی جس کا نام لبید ابن اعصم تها اس نے آپ صلی الله علیہ وسلم پربہت سخت جادو کیا تها ، اور اس جادو کی وجہ سے آپ صلی الله علیہ وسلم کو جسمانی طور پر بہت اذیت پہنچی تهی ، لہذا اس جادو کا اثر زائل کرنے کے لیے  یہ دو سورتیں نازل ہوئیں  ، آپ صلی الله علیہ وسلم ایک ایک آیت پڑهتے اور جادو کی گرہیں کهلتی  جاتی لہذا جادو کے اثرات کوختم کرنے کے لیے  ان دو سورتوں کا ورد مُجرب اور سریع التاثیرہے  کیونکہ ان کا نزول ہی  جادو کے اثرات خبیثہ کو زائل کرنے کے لیے ہوا  ، اور ان دو سورتوں میں جادو و شیاطین اورتمام مخلوقات کے ایذاء وشرور سے اور دیگرتمام تمام شرور و آفات و مکروہات سے انتهائی جامع اور مکمل پناه و حفاظت موجود ہے  
( وقال ابن العربي رحمه الله فى أحكام القرآن)

اپنا تبصرہ بھیجیں