نقلی ناخن لگانے کاحکم

سوال:1۔ دلہن جو نیلز لگاتی ہے اس کا کیا حکم ہے لگانا منع ہے؟مجھے ایک خاتون نے کہا ہے کہ گناہ ہے رائیونڈ میں منع کیا ہے۔

2۔ دلہن جو جوڑا لگاتی ہے بالوں والا لگانا تو گناہ ہے کپڑے کا جوڑا بناکر لگالیں دوپٹہ سیٹ کرنے کی وجہ سے کیونکہ کام دار دوپٹہ ہوتا ہے ایسے سیٹ نہیں ہونا۔

برائے مہربانی دونوں باتوں کا تفصیل سے بتادیں میری شادی ہے۔

جواب: وعلیکم السلام! 

 1۔ دلہن کو شوہر کی خاطر تزیین وآرائش کے لیے مصنوعی ناخن لگانے کی گنجائش ہے، البتہ وضو کے لیے ناخن اتار کر وضو کرنا ضروری ہوگا، نیز محض دکھلاوے کی خاطر مصنوعی ناخن لگانے کی اجازت نہیں۔

2۔ اگر مصنوعی بال انسان یا خنزیر کے نہ ہوں تو ان کا لگانا جائز ہے۔ 

“عورت اگر ضرورت پر بالوں کو سنبھالنے کے لیے گدّی کے پاس بالوں کو لپیٹ کر ان کا جوڑا باندھ لے یا بالوں کو لپیٹ کر ان کے اوپر بن ٹائپ کی کوئی چیز لگالے تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں اور اس طرح جوڑا باندھ کر یا بالوں میں بن وغیرہ لگا کر نماز پڑھنے میں بھی کوئی کراہت نہیں۔

(امداد الاحکام، ۱: ۵۵۷، سوال:۵، مطبوعہ: مکتبہ دار العلوم کراچی،

احسن الفتاوی، ۱۰: ۳۱۸- ۳۲۰، مطبوعہ: الحجاز پبلشرز کراچی)

“حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ضَرَّةً، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي غَيْرَ الَّذِي يُعْطِينِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: المُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلاَبِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ”.

 (أخرجه مسلم: 2129)

“عن ابن عمر أن النبی ﷺ قال: “لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة”.

( متفق علیه، المشکاة: ٣٨١ )

“آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالی نے لعنت فرمائی اس عورت پر جو اپنے بالوں میں کسی دوسرے کے بالوں کا جوڑ لگائے اور اس عورت پر جو کسی دوسری عورت کے بالوں میں اپنے بالوں کا جوڑ لگائے اور جسم گودنے اور گدوانے والی پر” ( بھی لعنت فرمائی )۔

“وفي اختيار: ووصل الشعر بشعر الآدمي حرام، سواء كان شعرها أو شعر غيرها؛ لقوله صلى الله عليه وسلم : «لعن الله الواصلة والمستوصلة والواشمة والمستوشمة والواشرة والمستوشرة والنامصة والمتنمصة». النامصة التي تنتف الشعر من الوجه، والمتنمصة التي يفعل بها ذلك.

(قوله: سواء كان شعرها أو شعر غيرها)؛ لما فيه من التزوير، كما يظهر مما يأتي، وفي شعر غيرها انتفاع بجزء الآدمي أيضاً، لكن في التتارخانية: وإذا وصلت المرأة شعر غيرها بشعرها فهو مكروه، وإنما الرخصة في غير شعر بني آدم تتخذه المرأة؛ لتزيد في قرونها، وهو مروي عن أبي يوسف، وفي الخانية: ولا بأس للمرأة أن تجعل في قرونها وذوائبها شيئاً من الوبر.

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 372)

اپنا تبصرہ بھیجیں