نماز کے دوران عورت ہاتھ کہاں باندھے گی؟

سوال:السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

عورت کی نماز کے متعلق راہنمائی کردیں کہ ہاتھ سینے پر باندھے یا پھر نیچے کے چھوٹی انگلی پیٹ کو چھو رہی ہو؟

جواب:وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

عورت اور مرد کی نماز کی کیفیت میں فرق کے متعلق جتنی روایات موجود ہیں، ان سب سے یہ بات ثابت ہے کہ عورت کو نماز کی ادائی میں ایسی ہیئت اختیار کرنی چاہیے جس میں ستر اور پردہ زیادہ ہو چنانچہ اسی پر فقہاء کا اتفاق ہے کہ عورت دورانِ نماز اپنے ہاتھ سینے کے اوپر باندھے گی۔سینے کے نیچے یا پیٹ پر نہیں باندھےگی۔اسی میں عورت کے لیے پردہ اور زیادہ ستر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۱) عن وائل بن حجر قال لي رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”یا وائل بن حجر، إذا صلیت فاجعل یدیک حذاء أذنیک، والمرأة تجعل یدیھا حذاء ثدییھا“ (معجم طبراني: ۲۲/۱۸)

۲) ، قال الإمام اللکنوي: وأما في حق النساء فاتفقوا علی أن السنة لہن وضع الیدین علی الصدر لأنہ أستر لہا کما في البنایة (السعایة، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة: ۲/۱۵۶، ط: اشریفی دیوبند)

۳) امام ابو القاسم ابراہیم بن محمد القاری الحنفی السمر قندی (م بعد907ھ) لکھتے ہیں:

وَ الْمَرْاَۃُ تَضَعُ [یَدَیْھَا] عَلٰی صَدْرِھَا بِالْاِتِّفَاق(مستخلص الحقائق شرح کنز الدقائق: ص۱۵۳)

ترجمہ: عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے۔

۴) سلطان المحدثین ملا علی قاری رحمہ اللہ (م1014ھ) فرماتے ہیں:

وَ الْمَرْاَۃُ تَضَعُ [یَدَیْھَا]عَلٰی صَدْرِھَا اِتِّفَاقًا لِاَنَّ مَبْنٰی حَالِھَا عَلَی السَّتْرِ.

(فتح باب العنایۃ: ج1 ص243 سنن الصلوۃ)

ترجمہ:عورت اپنے ہاتھ سینہ پر رکھے گی،اس پر سب فقہاء کا اتفاق ہے، کیونکہ عورت کی حالت کا دارو مدار پردے پر ہے۔

فقط واللہ اعلم۔

اپنا تبصرہ بھیجیں