نکاح کے موقع پر چھوہارے بانٹنا

سوال:اکثر لوگ تقریب نکاح میں مٹھی میں چھوہارے لے کر اچھالتے ہیں۔ کیا یہ چھوہارے اچھالنا سنت ہے یا پیکٹ بنا کر دینے کا طریقہ صحیح ہے۔
الجواب باسم ملھم الصواب
نکاح کے موقع پر چھوہارے لٹانے سے متعلق امام بیہقی رحمہ اللہ نے تین روایات ذکر کی ہیں جو راویوں کے اعتبار سے ضعیف ہیں ان روایات پر اعتماد کرتے ہوئے نکاح کے موقع پر چھوہارے لٹانے کو سنت نہیں قرار دیا جاسکتا۔تاہم خوشی کے موقع پر چھوہارے یا کچھ میٹھا تقسیم کرنے میں شرعاً کوئی حرج بھی نہیں ہے۔البتہ مسجد میں مجلس نکاح منعقد ہونے کی صورت مسجد کے احترم کو برقرار رکھتے ہوئے اگر چھوارے تقسیم کیے جاسکتے ہوں تو پھر اس کی گنجائش ہوگی اور اگر بے ادبی کا اندیشہ ہوتو پھر مسجد میں تقسیم کرنے سے بچا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات :
1. فمنھاما اخبرنا ابو سعد المالینی،انا ابو احمد بن عدی، نامحمد بن عثمان وراق عبدان ، نا عمرو بن سعید الزعفرانی، نا الحسن بن عمرو، ناالقاسم بن عطیۃ،عنمنصور بن صفیۃ، عن امہ، عن عائشہ رضی اللہ عنھا ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تزوج بعض نسائہ فنثر التمر۔
احسن بن عمرو وھو ابن سیف العبدی بصری عندہ غرائب۔ (السنن الکبری: جلد 7 ، صفحہ 469 رقم الحدیث: 14682)
2.ومنھا ما اخبرنا ابو عبد الرحمن محمد بن الحسین السلمی انا عبداللہ بن محمد بن کعب،انا محمدبن غالب،نا زکریا بن یحیی،نا عاصم بن سلیمان، نا ھاشم بن عروۃ، عن امہ، عن عائشہ رضی اللہ عنھا قالت کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم اذا زوج او تزوج نثر تمرا۔
عاصم بن سلیمان بصری، رماہ عمرو بن علی بالکذب،ونسبہ الی وضع الحدیث۔ (السنن الکبری: جلد 7، صفحہ 469رقم الحدیث : 14683)
3.ومنھا ما اخبرنا ابو القاسم اسماعیل بن ابراھیم بن علی بن عروہ البندار ببغداد ،نا ابو سھل بن زیاد القطان، نا ابوالفضل صالح بن محمد الرازی ،حدثنی عصمۃ بن سلیمان الجرار نا لمازۃ بن المغیرۃ ، عن ثور بن یزید،عن خالد بن معدان ،عن معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ قال شھد النبی صلی اللہ علیہ وسلم املاک رجل من اصحابہ فقال علی الالفۃ والطیر المامون واسعۃ فی الرزق بارک اللہ لکم دففوا علی راسہ، قال: فجیء بالدف وجیء باطباق علیہ فاکھۃوسکر فقال النبی انتھبوا، فقال: یا رسول اللہ!ولم تنھنا عن النھبة، قال: إنما نھیتکم عن نھبة العساکر، أما العرسات فلا، قال فجاذبھم النبي صلی اللہ علیہ وسلم وجاذبوہ۔
في إسنادہ مجاہیل وانقطاع وقد روی بإسناد آخر مجہول عن عروة عائشة رضي اللہ عنہا عن معاذ بن جبل ولا یثبت في ہذا الباب شيء واللہ أعلم
(السنن الکبری: جلد 7 صفحہ 470: رقم الحدیث: 14684)
4.عقد نکاح کےوقت کھجور لٹانے کی روایات انتہائی ضعیف ہیں لہذا اس سے استدلال درست نہیں ۔البتہ کوئی شخص خوشی کے موقع پرمسجد کے احترام کا لحاظ رکھتے ہوئے(اور وہاں کے لوگ بھی اس سے مانوس ہوں) کجھور لٹائے تو جائز ہے البتہ سنت نہ سمجھے۔لیکن لوگ اس کو سنت سمجھتے ہیں اور مسجد کا احترام بھی نہیں رہتا لہذا اجتناب بہتر ہے۔
(فتاوی دارالعلوم زکریا: جلد 1، صفحہ 557)
واللہ اعلم بالصواب
18جنوری 2023
25جمادی الثانی 1444

اپنا تبصرہ بھیجیں