کون سی تفاسیر بغیر وضوکے چھوسکتےہیںِ؟

سوال : کون سی تفاسیر کو بغیر وضو کے چھو سکتے ہیں؟

جواب: کتبِ تفسیر عام طور پر تین طرح کی ہوتی ہیں:

1.جس میں بامحاورہ ترجمہ اور تفسیر کی مقدار قرآنی آیات کے مقابلے میں زیادہ ہو۔

2.جس میں بامحاورہ ترجمہ اور تفسیر قرآنی آیات کی مقدار برابر ہو۔

3.جس میں قرآنی آیات کی مقدار زیادہ ہو۔

پہلی صورت یعنی ایسی کتبِ تفسیر جس میں بامحاورہ ترجمہ وتفسیر کی مقدار قرآنی آیات کے مقابلے میں زیادہ ہو، اسے بغیر وضو چھونا جائز ہے، البتہ جس جگہ قرآنی آیات لکھی ہوئی ہوں اس پر ہاتھ نہ لگایا جائے.

جبکہ دوسری اور تیسری قسم کا حکم یہ ہے کہ اسے بغیر وضو کے چھونا مکروہ ہے۔ بامحاورہ ترجمہ تفسیر کے حکم میں ہے جبکہ ترجمہ لفظیہ متن قرآن کے حکم میں ہے.

فتاویٰ عثمانی ج:١ص: ١٩٩ پر ہے:

“اگر کتب تفسیر میں الفاظ کی کثرت قرآنی آیات پر مشتمل ہوتو اسے بغیر وضو کے چھونا نہیں چاہیے اور اگر قرآنی آیات کم ہیں اور دوسری عبارتیں زیادہ ہوتو بغیر وضو چھوا جاسکتا ہے”۔

===========================

وقد جوز بعض اصحابنا مس کتب التفسیر للمحدث ؛ولم یفصلوا بین کون الاکثر تفسیرااوقرآنا ؛ ولو قیل بہ اعتبار اللغالب لکان حسنا الخ

( حاشیہ الطحطاوی علی المراقی مکتبہ دار الکتاب دیوبند: ص ١٤٤)

يكره مس كتب التفسير والفقه والسنن؛ لأنها لا تخلو عن آيات القرآن، وهذا التعليل يمنع من شروح النحو..

( الدرالمختار مع الشامی ،کتاب الطھارۃ:31/1)

ویکرہ مس المحدث المصحف کما یکرہ للجنب ؛ وکذایکرہ کتب الاحادیث والتفسیر والفقہ عند ھما وعند ابی حنیفہ ؛ الاصح ان عندہ لا یکرہ ( خلاصۃ الفتاویٰ؛ کتاب الصلاۃ، القراءۃ خارج الصلاۃ؛ مکتبہ اشرفیہ دیوبند: ١ / ١٠٤)

واللہ تعالی اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں