12 کی مغرب منی میں ہوجائے تو 13 کی رمی کا حکم

فتویٰ نمبر:807

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ورحمۃ اللہ !

اگر 12 ذی الحجہ کو منی سے نکلنے میں مغرب ہوگئی تو اب 13 کی رمی واجب ہوجائے گی؟ مرد حضرات 13 کی رمی کرنے پر راضی نہیں ہیں۔

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

واضح رہے کہ 12 ذی الحجہ کو منی میں رہتے ہوئے سورج غروب ہوجائے تو اس کی وجہ سے 13 کی رمی واجب نہیں ہوتی، البتہ بہتر ہے کہ 13 کی رمی کرکے جائے، لیکن 13 کی صبح صادق ہوجائے تو اب اس دن کی رمی بھی واجب ہوجاتی ہے۔ 

لہذا مذکورہ صورت میں اگر حاجی 13 کی صبح صادق ہونے سے پہلے مکہ واپس آگیا تو اس پر کوئی دم لازم نہ ہوگا، لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے،اس کراہیت سے بچنے کے لئے بہتر یہی ہے کہ 13 کی رمی کر کے واپس ہو، البتہ معذورین کے لیے کوئی کراہیت نہیں ۔

” ویسقط بنفرہ قبل طلوع الرابع، ولو نفر من اللیل قبیل طلوعہ لا شئ علیہ فی الظاھر عن الامام وقد اساء”

( غنیۃ الناسک ١٨۴)

” وان لم یقم نفر قبل غروب الشمس، وان لم ینفر حتی غربت الشمس یکرہ ان ینفر حتی یرمی فی الرابع ” 

( غنیۃ الناسک: ١٨۴)

تیرھویں کی رمی واجب جب ہوگی جب منی میں 13 کی صبح صادق ہوجائے، اس صورت میں اگر رمی نہ کی تو دم واجب ہوگا۔

و اللہ سبحانه اعلم

بقلم : بنت شاہد عفی عنھا

قمری تاریخ: ١۵ ذی الحجہ ١۴٣٩

عیسوی تاریخ: ٢٧ اگست ٢۰١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں