سوال: بارہ ربیع الاول کے موقع پرگھروں کو سجانا لائٹنگ کرنااور دوسری خرافات کرنا کیا یہ حدیث سے ثابت ہے؟
فتویٰ نمبر:355
جواب:اصطلاحِ شریعت میں بدعت ہرایسے نوایجاد طریقۂ عبادت کوکہتے ہیں جوثواب حاصل کرنے کے لئے رسول اللہ ﷺ اور خلفاءِ راشدینرضی اللہ عنہم کےبعد اختیارکیاگیاہواور صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم کےعہدِ مبارک میں باوجوداس کاسبب اورداعیہ موجودہونےکے نہ وہ طریقہ قولاً ثابت ہو، نہ فعلاً، نہ صراحتاً، نہ اشارۃ۔(مأخذہٗ سنت وبدعت :جواہرالفقہ جدیدجلداول ص 458)
اب معاملہ ہے مروجہ عید میلاد النبی ﷺ کا تو اس سلسلہ میں عرض ہے کہ نبی کریم ﷺ کا ذکرِ مبارک میں سراسر خیر ہی خیر ہے اور بڑی مبارک ہیں وہ زبانیں جن پر ذکرِ مصطفیﷺ ہوتا ہے اور بڑے مبارک ہیں وہ لوگ جو اس ذکر کا اہتمام کرتے ہیں،لیکن سوال یہ ہے کہ جس طرح آج کل یہ میلاد کا طریقہ جاری ہے تو خود دل پر ہاتھ رکھ کر سوچنا چاہئے کہ کیا اس طریقہ سے نبی کریمﷺ خوش ہوں گے یا نہیں؟ان بابرکت محفلوں میں جو خرافات آگھسی ہیں کیا ان خرافات کو ہم حسنہ کہہ سکتے ہیں؟
نیز ہم سے زیادہ قرآن کو سمجھنے والے اور اس پر عمل کرنے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تھے،تو کیوں انہوں نے اس طریقہ کو اختیار نہیں کیا؟
بات یہ ہے کہ اس بابرکت ذکر کواس بابرکت محفل کو،اس بابرکت کام کو جس انداز سے کیا جارہاہے اس سے یہ خدشہ ہوگیا ہے کہ کہیں یہ عمل اس خد تک نہ ہوجائے کہ لوگ اس کو بھی کرسمس ڈے کی طرح ایک ایونٹ سمھنے لگ جائیں،جس میں صرف لوگوں کو ذکرِ مصطفیٰﷺ سے زیادہ عام تعطیل،مرغن کھانوں اور نئے کپڑے سلوانے کا انتظار ہو اور باقی رہی یہ اس محفل کا انعقاد تو رات 12 بجے کے بعد بجلی کی چوری کے اندر،اسپیکروں اور ایکو ساؤنڈ کی مدد لے کر بچوں،بوڑھوں،بیماروں تہجد گزاروں بلکہ عام لوگوں کی نیندیں خراب کرکے کیا جارہا ہے اور اس کو باعثِ ثواب اور نہ کرنے والوں کو شیطان سے تشبیہ دی جارہے اگر چہ وہ رات کی تنہائی میں اللہ کا نام لیتا ہو اور اس کے حبیب ﷺ پر کثرت سے درود پڑھتا ہو۔
واللہ اعلم بالصواب