چار ماہ سے قبل شدید عذر کی  وجہ سے  اسقاط حمل جائز ہے ۔

فتویٰ نمبر:734

سوال : اگر   Abnormail Foetus ہو تو کیا 4 ماہ سے قبل Abortion کرائی جاسکتی ہے USG کے ذریعے  4 ماہ قبل Feuts  کی  Abnormality  ) پتہ چل جاتی ہے۔

جواب :حمل میں جان  پڑنے سے قبل  یعنی 120 دن  سے پہلے پہلے اگر طبی تحقیق سے حمل  میں کسی  شدید  بیماری  یا نقص کا علم  ہوجائے اور کوئی امانتدار  ڈااکٹر اسقاط Abortion  ) کا مشورہ دےتواسقاط  کرنا جائز ہے ۔

سوال 4: وہ کونسی صورتیں  ہیں جن میں Abortionکرائی جاسکتی ہے ؟

جواب :  کسی عذر کی وجہ  سے  مثلا ماں کی جان  خطرے  میں ہو یا یہ اندیشہ  ہو کہ  بچہ  مردہ پیدا  ہوگا  صحت کو شدید  نقصان پہنچنے کا اندیشہ  ہو یا کسی بیماری  یا معذوری  میں مبتلا ہوجائے وغیرہ وغیرہ  توحمل میں جان پڑنے  سے پہلے پہلے  اسقاط کرانا جائز ہے اور جان  پڑنے کے بعد  اسقاط کرانا  ناجائز اور بڑ اگناہ ہے  ۔

  وفی الشامیۃ قال فی النھر : بقی  ھل یباح الاسقاط بعدا لحمل ؟

نعم  یباح مالم یتخلق منہ شئی  ولن یکون ذلک الا  بعد مائۃ وعشرین  یوما، وھذا یقتضی  انھم ارادوا بالتخلیق نفخ  الروح  والا  فھو  غلط ، لان  التخلیق یتحقق  بالمشاھدۃ قبل ھذہ المدۃ ، کذا فی الفتح ، واطلاقھم  یفید عدم  توقف الجواز اسقاطھا قبل المدۃ  المذکورۃ علی  اذن الزوج ، وفی  کراھتہ الخانیۃ ولا اقول  بالحل اذا لمحرم  لو کسر  بیض الصید ضمنہ لانہ اصل الصید فلما  کان یؤاخذ بالجزاء فلا اقل  من ان یلحقھا اثم  ھنا اذا اسقطت  بغیر بغیر  عذر (51) قال ابن وھبان: ومن  الاعذار ان  ینقطع  لبنھا بعد ظھور الحمل  و لیس لابی الصبی  ام یستاجر بہ الظئر ویخاف  ھلاکہ۔ شامیۃ 176 ج 3 )

اپنا تبصرہ بھیجیں