سات تولہ سے کم سونا اور نقدی روپیہ میں زکوۃ کا حکم

سوال: السلام علیکم

اگر کسی کے پاس رقم بینک میں 71649روپے ہوں تو وہ صاحب نصاب ہوگا ؟زکوٰۃ دینی ہے ؟ اس رقم کے علاوہ سونے کے ٹاپس بھی ہیں تو انکی قیمت کا بھی ڈھائی فیصد زکوۃ میں دینا ہے ؟یا سونا 7 تولہ ہو تو زکوٰۃ دیتے ہیں برائے مہربانی رہنمائی کیجیئے

جواب:

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ!

واضح رہے کہ سونے کی زکوۃ کا نصاب ساڑھے سات تولہ سونا اس وقت ہے جب کہ اس کے پاس صرف سونا ہو ، لیکن اگر کسی شخص کے پاس سونے کے ساتھ، ساتھ پیسے یا چاندی یا مال تجارت ہو تو ایسی صورت میں ساڑھے سات تولہ سونا ہونا ضروری نہیں ، بلکہ ساری چیزوں کی قیمت اگر ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہونچ جایے تو زکوۃ واجب ہوجاتی ہے۔

صورت مسؤلہ میں چونکہ سونے کے ٹاپس کے ساتھ، ساتھ پیسے بھی ہیں ، لہذا اگر ان دونوں کی قیمت موجودہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ بنتی ہے تو ان پر زکوۃ لازم ہوگی-

================================

حواله جات :

1 : ونصاب الذهب عشرون مثقالاً والفضة مائتا درهم كل عشرة دراهم وزن سبعة مثاقيل

( الدر المختار : 295/2 )

2 : ولو ضم احد النصابین الی الآخر حتی یؤدی کلہ من الذھب او من الفضۃ لا بأس بہ لکن یجب ان یکون التقویم بما ھو النفع للفقراء ۰

( فتاویٰ ہندیہ : 1/179 )

3 : جس شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سے کم سونا ہو لیکن اس کے ساتھ کچھ نقد روپیہ یا چاندی یا مال تجارت ہو، خواہ وہ کتنی ہی کم مقدار ہو لیکن اس کو سونے کی قیمت کے ساتھ ملانے سے ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت بن جاتی ہو تو اس پر زکوۃ فرض ہے، جس شخص نے ادا نہ کی ہو وہ گزشتہ سالوں کا حساب کرکے ان کی بھی زکوۃ ادا کرے-

( آپ کے مسائل اور ان کا حل : 5/85 )

والله اعلم بالصواب

10شعبان1443

14مارچ2022

اپنا تبصرہ بھیجیں