ائمہ حضرات اپنے محلے کے لیے بادشاہ سے کم نہیں ہوتے انہیں چاہیے کہ اس منصب سے خوب دینی فوائد سمیٹیں! مثلا:
(11) جمعہ کے خطبات میں دنیا اور زندگی سے مربوط موضوعات کا چناؤ کریں، جیسے: گھریلو زندگی، آفس کی زندگی، ملکی فلاح وبہبود، اخلاق حسنہ ، معاشرتی برائیاں ، رسوم ورواج، کاروباروتجارت اور حالات حاضرہ؛ تاکہ عوام کو کچھ نیا سیکھنے کو ملے ، جدید دنیا کے مسائل کو وہ سمجھ سکیں!
(22) علماء کو اسی وقت اقتدار مل سکتا ہے جب انہیں اقتدار کے مسائل کا علم بھی ہو، اس لیے گوشہ نشینی کے بجائے رفاہی کام کثرت سے کریں!
جو کام موجودہ حکومت نہیں کرکے دے رہیں وہ کام آپ کردکھائیں! یقینا لوگوں کا علماء پر اعتماد بڑھے گا۔
(33) اہل محلہ کی دینی راہ نمائی کے لیے جن شعبوں کی ضرورت ہے ان کا مستقل قیام کریں! قیام کے بعد اس کا مستقل چرچا رکھیں اور اس کے فوائد ومضمرات سے عوام کو آگاہی دیتے رہیں!
(44) اپنے ساتھ مخلص رفقائے کارکو جوڑیں رکھیں؛ ان کو اپنا ویجن شیئر کرتے رہیں، ان کو حوصلہ دیں اور ان سے مختلف شعبوں میں کام لیتے رہیں!
(55) عوامی شکایات کا ازالہ کریں جبکہ وہ درست ہوں! ان سے مختلف معاملات میں فیڈ بیک لیتے رہیں!