آبائی گاؤں میں نماز مکمل یا قصر

فتویٰ نمبر:954

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

آبائی گاؤں میں نماز کونسی پڑھی جائے گی جبکہ وہاں گھر موجود ہو پر وہاں جانا کبھی کبھار ہو. اور اس گھر میں خالہ وغیرہ رہائش پذیر ہوں.

بنت عبداللہ

الجواب حامدۃو مصلية

بیوی اپنے شوہر کی تابع ہوتی ہے اس لیے آپ اپنے گاؤں میں جاکر مسافر شمار ہوں گی اور قصر نماز پڑھیں گی جب تک پندرہ دن ٹھیرنے کی نیت نہ ہو۔

(مستفاد: احسن الفتاوی ۴/ ۷۶)

“یبطل الوطن الأصلي بمثلہ الخ۔”

(البحرالرائق، کتاب الصلاۃ، باب المسافر، زکریا ۲/ ۲۳۹، کوئٹہ ۲/ ۱۳۶)

“ویبطل الوطن الأصلي بالوطن الأصلي إذا انتقل عن الأول بأہلہ۔” 

(ہندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الخامس عشر في صلاۃ المسافر، زکریا ۱/ ۱۴۲)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت یعقوب

قمری تاریخ : ۱۹ ذی القعدہ ۱۴۳۹

عیسوی تاریخ: ۲ اگست ۲۰۱۸

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g

اپنا تبصرہ بھیجیں