آدھے آستین کے کپڑے پہنانا

فتوی نمبر:780

موضوع: احکام تجمیل النساء

🔎سوال:

محترم جناب مفتیان کرام!

السلام علیکم

ایک یا دو سال کے بچیاں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔عام طور پہ لان کے کپڑے بنواتی ہوں مگر کسی دعوت کے لیے بازار سے لو تو اکثر بازو نہیں ہوتے۔کیا اتنی سی بچی کو ایسے پہنا سکتے؟یا اس کا گناہ ہوتا ہے۔

والسلام

سائل کا نام:

پتا:

الجواب حامدۃو مصلية

بچوں کو ایسا لباس نہیں پہنانا چاہیے جس میں ستر کی نمود و نمائش زیادہ ہو اگرچہ بچہ احکام شرع کا مکلف نہیں ہے مگر ایسا لباس پہن کر اس کے لاشعور سے حیاء ختم ہوجاتی ہے اور بڑا ہو کر بھی اسے دوسروں کے سامنے ستر کھولتے ہوئے کوئی عار محسوس نہیں ہوتی اس لیے بچوں کو بچپن سے ہی مکمل شرعی لباس کا عادی بنانا چاہیے تاکہ بڑے ہو کر وہ لباس ان کے دل و دماغ میں راسخ ہو چکا ہو۔

حضرت اسماء بنتِ ابی بکر ایک مرتبہ آقاﷺ کے پاس آئیں تو انہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا۔ نبی کریمﷺ نے ان سے بے رخی برتی۔ (آنے والے کا تو اِکرام کیا جاتا ہے، مگر نبی کریمﷺ نے بے رُخی برتی) اور فرمایا: اے اسماء! جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کا جسم ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ نظر آئے سوائے اس کے اور اس کے (چہرے اور ہتھیلیوں کی طرف اشارہ کیا کہ محرم کے سامنے صرف یہ ظاہر ہو سکتے ہیں ، باقی جسم کا کوئی حصہ غیر محرم تو دور کی بات ہے، محرم کے سامنے بھی ظاہر نہ ہو)۔ (سننِ ابی داؤد: رقم 4104)

اسی لیے لڑکیوں کے لیے باریک اور آدھے آستین کا لباس نہیں پہنانا چاہیے۔

تاہم اگر ایسا لباس ہو تو بہتر ہے کہ اس میں اندر سے آستین والی جرسی ہی پہنادیں لیکن بہرحال اتنی چھوٹی بچی کو آدھے آستین کے کپڑے پہنانے میں گناہ نہیں ہے۔

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

✍بقلم : بنت سبطین عفی عنھا

قمری تاریخ:٢٦ذوالقعدہ ١٤٣٩

عیسوی تاریخ:٨اگست ٢٠١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں