علیحدگی کے بعد بچہ والد کے پاس رہ سکتا ہے یا نہیں

فتویٰ نمبر:5065

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام عليكم

ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ مسلمان مرد نے کرسچن عورت سے شادی کی پھر علیحدگی ہو گئی ۔ان کا بیٹا دو سال کا ہے ماں کے پاس ہےلیکن باپ چاہتاہے کہ بیٹا اپنے پاس رکھے کیونکہ ماں کے پاس رہے گا تو وہ کرسچن ہو گا۔کیا باپ زبردستی بچہ کو ماں سے الگ کر کے اپنے لے جا سکتا ہے۔

والسلام

الجواب حامداو مصليا

بچوں کی حضانت کا حق والدین کو ہے لیکن طلاق یا خلع ہونے کی حالت میں قانون کی رو سےلڑکا ہونے کی صورت میں سات سال اور لڑکی ہونے کی صورت میں 9سال تک ماں کو یہ حق حاصل ہےکہ وہ بچوں کی پرورش کر سکتی ہے ۔جب لڑکا سات سال کا ہوجائے اور لڑکی 9سال کی ہو جاۓ تب تو باپ کو اپنے بچوں کو لینے کا حق حاصل ہوجاتا ہے۔

اگر والدہ کے عقائد شرکیہ ہوں یا وہ باپ سے دور کسی دوسرے ملک میں بچہ لےجانا چاہتی ہو یا وہ فاجرہ ہو تو اس صورت میں اس کا حق حضانت ختم ہو جائے گا ۔

مذکورہ صورت میں والدہ کرسچن ہے اور ان کی ماں اور والدہ بھی کرسچن ہے لہذا اس صورت میں والد اپنے بیٹے کو عدالت کے ذریعےحاصل کر سکتا ہے۔

الفتاوی الہندیة:1541/1 الباب السادی عشر)

قال في الدر فإن أکل وشرب ولبس واستنجی وحدہ دفع إلیہ ولو جبرًا وفي الفتح ویجبر الأب علی أخذ الولد بعد استغنائہ عن الأم لأن نفقتہ وصیانتہ علیہ بالإجماع وقدر للاستغناء في الصغیر بسبع سنین وفي الصغیرة بتسع سنین ․

(ج:۲، ص:۶۱۵: شامي)

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:6صفر 1441ھ

عیسوی تاریخ:6 اکتوبر 2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

‏https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

‏https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

‏www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں